Ameer Imam

امیر امام

ہندوستانی غزل کی نئی نسل کی ایک روشن آواز

One of the rising stars of new generation Indian urdu ghazal.

امیر امام کی غزل

    چلتے چلتے یہ گلی بے جان ہوتی جائے گی

    چلتے چلتے یہ گلی بے جان ہوتی جائے گی رات ہوتی جائے گی سنسان ہوتی جائے گی دیکھنا کیا ہے نظر انداز کرنا ہے کسے منظروں کی خود بہ خود پہچان ہوتی جائے گی اس کے چہرے پر مسلسل آنکھ رک سکتی نہیں آنکھ بار حسن سے ہلکان ہوتی جائے گی سوچ لو یہ دل لگی بھاری نہ پڑ جائے کہیں جان جس کو کہہ رہے ...

    مزید پڑھیے

    آگ کے ساتھ میں بہتا ہوا پانی سننا

    آگ کے ساتھ میں بہتا ہوا پانی سننا رات بھر اپنے عناصر کی سنانی سننا دیکھنا روز اندھیروں میں شعاعوں کی نمو پتھروں میں کسی دریا کی روانی سننا وہ سنائیں گی کبھی میری کہانی تم کو تم ہواؤں سے کبھی میری کہانی سننا میری خاموشی مری مشق ہے اس مشق میں تم مار کر تیر مری تشنہ دہانی ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی انتہا تلک وقت کی جست امیر امامؔ

    وقت کی انتہا تلک وقت کی جست امیر امامؔ ہست کی بود امیر امامؔ بود کی ہست امیر امامؔ ہجر کا ماہتاب ہے نیند نہ کوئی خواب ہے تشنہ لبی شراب ہے نشہ میں مست امیر‌ امامؔ سخت بہت ہے مرحلہ دیکھیے کیا ہو فیصلہ تیغ بکف حقیقتیں قلب بہ دست امیر امامؔ زخم بہت ملے مگر آج بھی ہے اٹھائے سر دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    کہ جیسے کوئی مسافر وطن میں لوٹ آئے

    کہ جیسے کوئی مسافر وطن میں لوٹ آئے ہوئی جو شام تو پھر سے تھکن میں لوٹ آئے نہ آبشار نہ صحرا لگا سکے قیمت ہم اپنی پیاس کو لے کر دہن میں لوٹ آئے سفر طویل بہت تھا کسی کی آنکھوں تک تو اس کے بعد ہم اپنے بدن میں لوٹ آئے کبھی گئے تھے ہواؤں کا سامنا کرنے سبھی چراغ اسی انجمن میں لوٹ ...

    مزید پڑھیے

    ان کو خلا میں کوئی نظر آنا چاہیے

    ان کو خلا میں کوئی نظر آنا چاہیے آنکھوں کو ٹوٹے خواب کا ہرجانا چاہیے وہ کام رہ کے کرنا پڑا شہر میں ہمیں مجنوں کو جس کے واسطے ویرانہ چاہیے اس زخم دل پہ آج بھی سرخی کو دیکھ کر اترا رہے ہیں ہم ہمیں اترانا چاہیے تنہائیوں پہ اپنی نظر کر ذرا کبھی اے بےوقوف دل تجھے گھبرانا چاہیے ہے ...

    مزید پڑھیے

    مزید اک بار پر بار گراں رکھا گیا ہے

    مزید اک بار پر بار گراں رکھا گیا ہے زمیں جو تیرے اوپر آسماں رکھا گیا ہے کبھی تو چیخ کر آواز دے تو جان جاؤں مرے زندان میں تجھ کو کہاں رکھا گیا ہے مری نیندوں میں رہتی ہے سدا تشنہ دہانی مرے خوابوں میں اک دریا رواں رکھا گیا ہے ہوا کے ساتھ پھولوں سے نکلنے کی سزا میں بھٹکتی خوشبوؤں ...

    مزید پڑھیے

    ہر آہ سرد عشق ہے ہر واہ عشق ہے

    ہر آہ سرد عشق ہے ہر واہ عشق ہے ہوتی ہے جو بھی جرات نگاہ عشق ہے دربان بن کے سر کو جھکائے کھڑی ہے عقل دربار دل کہ جس کا شہنشاہ عشق ہے سن اے غرور حسن ترا تذکرہ ہے کیا اسرار کائنات سے آگاہ عشق ہے جبار بھی رحیم بھی قہار بھی وہی سارے اسی کے نام ہیں اللہ عشق ہے محنت کا پھل ہے صدقہ و ...

    مزید پڑھیے

    زمیں کے سارے مناظر سے کٹ کے سوتا ہوں

    زمیں کے سارے مناظر سے کٹ کے سوتا ہوں میں آسماں کے سفر سے پلٹ کے سوتا ہوں میں جمع کرتا ہوں شب کے سیاہی قطروں کو بہ وقت صبح پھر ان کو پلٹ کے سوتا ہوں تلاش دھوپ میں کرتا ہوں سارا دن خود کو تمام رات ستاروں میں بٹ کے سوتا ہوں کہاں سکوں کہ شب و روز گھومنا اس کا ذرا زمین کے محور سے ہٹ کے ...

    مزید پڑھیے

    وہ معرکہ کہ آج بھی سر ہو نہیں سکا

    وہ معرکہ کہ آج بھی سر ہو نہیں سکا میں تھک کے مسکرا دیا جب رو نہیں سکا اس بار یہ ہوا تری یادوں کی بھیڑ میں ہر گام خود کو مل گیا میں کھو نہیں سکا جاگا ہوں گہری نیند سے لیکن عجیب بات یہ لگ رہا ہے جیسے کہ میں سو نہیں سکا اگ آئی گھاس عشق کے ملبے پہ ہر طرف ہم دونوں میں سے کوئی اسے دھو ...

    مزید پڑھیے

    اب اس جہان برہنہ کا استعارہ ہوا

    جو اب جہان برہنہ کا استعارہ ہوا میں زندگی ترا اک پیرہن اتارا ہوا سیاہ خون ٹپکتا ہے لمحے لمحے سے نہ جانے رات پہ شب خوں ہے کس نے مارا ہوا جکڑ کے سانسوں میں تشہیر ہو رہی ہے مری میں ایک قید سپاہی ہوں جنگ ہارا ہوا پھر اس کے بعد وہ آنسو اتر گیا دل میں ذرا سی دیر کو آنکھوں میں اک شرارہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3