Ameer Aurangabadi

امیر اورنگ آبادی

قدرتی مظاہر اور عشقیہ جذبات کی حامل نظموں کےلیے معروف

A poet known for representations of nature and romantic feelings

امیر اورنگ آبادی کی نظم

    مطربہ

    شب کی خموشیوں میں سوئی ہوئی ہے دنیا چپ چاپ ہیں ستارے خاموش آسماں ہے لیکن اے مطربہ تو بیدار ہے ابھی تک اک اضطراب دریا دل میں ترے نہاں ہے بستی سے دور آ کر بیٹھی ہے کیوں لب جو بربط لیے بغل میں کچھ گنگنا رہی تھی نغمہ سرائیوں پہ آمادہ تھی طبیعت آہٹ کو میری پا کر خاموش ہو گئی ہے آنے سے ...

    مزید پڑھیے

    تخلیق عورت

    ذروں میں جنبش تھی کوئی چھائی تھی فضا پر مدہوشی اک نیند تھی ہر شے پر طاری قدرت بھی تھی محو خاموشی روشن نہ ستارے تھے اوپر ویران فلک کی بستی تھی لالہ نہ زمیں پر کھلتا تھا بے رنگ نگار ہستی تھی آہیں نہ لبوں پر آتی تھیں مضطر نہ تنوں میں جانیں تھیں دل میں نہ امنگیں اٹھتی تھیں جذبات کی ...

    مزید پڑھیے

    برسات

    برسات کا ہے موسم ساماں ہیں زندگی کے کلیاں چٹک رہی ہیں منظر ہیں دل کشی کے جنگل ہرے بھرے ہیں گل بھی مہک رہے ہیں ہیں مست سب پپیہے پی کی شراب پی کے چرواہا گا رہا ہے بنسی بجا رہا ہے سبزے پہ لوٹتا ہے عالم میں اک خوشی کے بادل گھرے ہوئے ہیں رقصاں ہیں بجلیاں بھی چھڑ جائیں ساز عشرت ہوں دور مے ...

    مزید پڑھیے

    بھٹکی ہوئی بیوہ

    برسات کا موسم رات اندھیری دل پہ بھی ہیبت چھائی ہوئی تھا پیڑ نظر آتا نہ کوئی گھر گھر گھٹا تھی آئی ہوئی طوفان تھا باد و باراں کا بجلی بھی کڑکتی پھرتی تھی سردی سے پھٹا جاتا تھا بدن وہ برف زمیں پر گرتی تھی تھی راستہ بھولی اک بیوہ اور داغ جگر پر کھائی ہوئی رگ رگ سے ٹپکتی حسرت تھی اور سر ...

    مزید پڑھیے

    پھولوں کی بہار

    چلتے چلتے تھک گیا ہوں کلفتوں سے چور ہوں چین سے محروم ہوں آرام سے میں دور ہوں باغ میں آنے دے مالی ہے قسم گل کی تجھے دے رہی ہے ڈالی ڈالی دید کی دعوت مجھے پھول کھلتے ہیں بسنتی نشہ آور ہے فضا گود میں اپنے جھلاتی ہے انہیں باد صبا باغ کی آنکھیں ہیں یہ یا ہیں ستارے ضو فشاں چھوٹتے ہیں رنگ ...

    مزید پڑھیے

    طرز حیات

    تیری نظر میں وسعت کون و مکاں رہے بالا تعینات سے تیرا جہاں رہے شبنم سا صاف ہو تری فطرت کا آئینہ کرنوں سے آفتاب کی تو ہم زباں رہے ہر بول تیرا نغمۂ رنگیں سے ہو سوا تیری تمام زندگی اک داستاں رہے لہرا رہا ہے دل میں ترے چشمۂ حیات تجھ پر ہزار حیف کہ تشنہ دہاں رہے جب اشک ہائے خوں کو گہر ...

    مزید پڑھیے

    اسیر عشق

    جس طرح پرندہ صحرا کا پانی کی تلاش میں پھرتا ہے تو ڈھونڈھتا مجھ کو آئے گا کیوں مجھ سے نفرت کرتا ہے کیا میری جدائی سے بھی تڑپ دل کی ترے تیز نہیں ہوتی کیا بستیاں ارمانوں کی تری سینے میں پڑی ہیں یوں ہی سوتی کیا میرے تصور سے بھی ترے جذبات میں جوش نہیں آتا کیا خون کا اک قطرہ بھی ترا ایسا ...

    مزید پڑھیے

    شاعر کی دنیا

    ہوتا ہوں جب میں تنہا یہ سوچتا ہوں اکثر آبادیاں ہیں اچھی یا جنگلوں کے منظر شاعر ہوں میں مرا ہو مسکن الگ جہاں سے شہروں کے شور و غل سے تاریک آسماں سے سائے میں پیڑ کے میں بستر لگاؤں اپنا ٹھنڈی ہوا ہو آتی بہتا ہو صاف دریا رنگینیاں شفق کی دل کو مرے لبھائیں شمس و قمر جہاں کے قصے نئے ...

    مزید پڑھیے

    خط کا انتظار

    روز و شب رہتا ہے مجھ کو ان کے خط کا انتظار کس طرح بہلاؤں دل کو کس طرح پاؤں قرار در پہ باندھے ٹکٹکی میں دیکھتی ہوں بار بار پاس میرے آج شاید آئے گا پیغام یار پا کے آہٹ نامہ بر کی کچھ سکوں پاتی ہوں میں اک حیات نو مجھے ملتی ہے کھل جاتی ہوں میں دور ہوتی ہے تڑپ کافور ہو جاتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    طلوع آفتاب

    جو صبح نے بنسری بجائے ہوائیں کروٹ بدل رہی ہیں وسیع دریا کی ہلکی موجیں تڑپ رہی ہیں اچھل رہی ہیں دھلا ہوا نرم نرم سبزہ زمیں کے سینے سے اٹھ رہا ہے ہوا کے جھونکوں سے مست ہو ہو کے ننھی شاخیں مچل رہی ہیں ادھر جو دریا ہیں گنگناتے ادھر پرندے ہیں چہچہاتے صدائیں بیلوں کی گھنٹیوں کی سریلے ...

    مزید پڑھیے