Ameeq Hanafi

عمیق حنفی

جدید اردو نظم اور تنقید کا اہم نام ، ہندوستانی فلسفے اور موسیقی سے گہری دلچسپی تھی ، آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ رہے

One of the most prominent modern poets and also a critic. He had deep interest in Indian philosophy and music. He was also a broadcaster associated with All India Radio.

عمیق حنفی کی نظم

    معمول

    شام چھت سے گھر میں اتری رات بن کر ایک اک کمرے میں پھیلی وقت کو اپنی کلائی سے اتارا اور ٹیبل پر سجا کر میں نے آزادی کا لمبا سانس کھینچا یاد اور خوابوں کی پتواریں سنبھالیں کشتئ احساس کو باریک اور بد رنگ لہروں میں اتارا صبح تک اس کشتئ احساس پر کر کے لے آؤں گا سورج کو سوار اور پھر ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرے میں سوچنے کی مشق

    اندھیرا تھا اندھیرا لال قلعہ جس میں اک کالا ہیولیٰ تھا ہزاروں قمقموں کی روشنی تھی دائرہ در دائرہ پھر بھی اندھیرا تھا نگل ڈالا تھا جس نے لال قلعے کو گھنا گاڑھا اندھیرا تھا ہزاروں قمقموں کی روشنی میں پاس کی چیزیں ہی پس منظر اندھیرا جن کا پس منظر سڑک پر ہر سڑک پر روشنی کی دوڑ جاری ...

    مزید پڑھیے

    لا پرواہی

    پلکوں پر سپنوں کی کرچی بچی رہ گئی بس اتنی سی لا پرواہی کیا ہونی تھی اندراسن تک ڈول اٹھا فرمانوں کے ڈھیر لگ گئے پھانسی سولی جنم قید کے چرچے گھر گھر ہونے لگے تخت سے تختے تک کا نقشہ پھر سے دیکھا جانے لگا

    مزید پڑھیے

    تعلق توڑنے والے

    برس بھر کی خوشی کے ہم نے کچھ نقشے بنائے تھے بھرے تھے ان میں کیسے کیسے دلکش رنگ ابھی وہ رنگ سوکھے بھی نہ تھے بارش نے آ گھیرا وہ نقشے ہو گئے بد رنگ کہاں سے یک بہ یک برسے یہ پتھر کہ خوابوں کی ہر اک کھڑکی کے شیشے چور کر ڈالے کہاں سے تیزی و تندی بھری یہ شعلگی آئی کہ جس نے آرزو و شوق کی ...

    مزید پڑھیے

    پریشانیٔ دید

    وہ پریشان ہے میری نظروں کو اپنے بدن سے لپٹتے چمٹتے ہوئے دیکھ کر کتنی بے چین ہے صندلیں جسم پر گویا لپٹے ہوئے سانپ ہی سانپ ہوں اور میں اس کے ہر انگ پر اپنی نظریں جمائے ہوئے سر بسر آنکھ ہوں زیر و بم زیر و بم پیچ و خم پیچ و خم ساق زانو جبیں پشت سر تا قدم میری لیزر شعاعوں کے اس جال ...

    مزید پڑھیے

    تجدید

    سن رہی ہو اینٹ پتھر کے سرکنے کی صدا ٹوٹی چھت پر بیٹھ کر آکاش کو تکتی ہو کیا اس کھنڈر کو چھوڑ کر آؤ چلیں میدان میں اس طرف وہ جھاڑیوں کا جھنڈ ہے حجلہ نما آؤ اس میں چل کے ہم اک دوسرے کو دیکھ لیں اور دیکھیں پتھروں کے یگ میں کیسا پیار تھا گھر بنے بگڑے، بسے اجڑے نگر ہر دور میں ایک یہ ...

    مزید پڑھیے

    دعا

    ان گنت شمسی نظاموں کے بکھیڑوں سے اگر اک ذرا فرصت ملے تو میری آنکھوں کی نمیدہ کور پر اشک ندامت کی طرف بھی دیکھ لینا جھلملاتا اک ستارہ جیسے استغفار کا کوئی وظیفہ یہ زمیں تیری مخلوقات کا ادنیٰ سا ذرہ اور اس ذرے کا میں جزو حقیر میرا حصہ نبض معنی کی خوش آہنگی میں لفظوں کو نچانا اپنے ...

    مزید پڑھیے

    پیاسوں کا رشتہ

    کنوئیں کے تلے میں کوئی پھینکے پتھر تو ممکن ہے چنگاریاں پھوٹ نکلیں ندی سوکھ جائے ہواؤں سے بجنے لگے جھیل تل کی کھنکتی ہوئی خشک مٹی مگر سمندر کبھی خشک ہوتا نہیں سمندر کو بے آب ہوتے ابھی تک تو دیکھا نہیں مگر یہ بھی سچ ہے اگر بادلوں کی وساطت نہ ہو سمندر سے پیاسوں کا رشتہ جڑتا نہیں

    مزید پڑھیے

    آئینہ پیش آئینہ

    ایک وجدان کے برگد کے گھنے پیڑ تلے ایک پل موند کے آنکھیں جو سمیٹا خود کو دامن وقت کی مانند وہ پل پھیل گیا جسم اور جان زماں اور مکاں ایک ہوئے خود چمکنے لگا تاریک حجاب سات رنگوں میں وہ تاریکی بٹی اور ان رنگوں کے دریاؤں سے زہرہ ناہید ثریا کے مزامیر کا نغمہ اٹھا بے کراں نور میں گھل مل ...

    مزید پڑھیے

    آئے بسنت

    شہر کی آنکھوں کا مطلع صاف ہو تو دل میں اترے ڈھاک کے پھولوں کی آنچ شہر کے نتھنے کھلیں تو موجۂ باد جنوب آم پر بور آ چکا ہے یہ خبر پھیلائے شہر کے کانوں سے نکلیں شور و غل کے ڈاٹ تو چھوئے شہ رگ کو کوئل کی پکار شہر کی جاں سے غبار شہر کا بادل چھٹے تو حواس خمسہ کی نگری میں بھی آئے بسنت

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3