Ameeq Hanafi

عمیق حنفی

جدید اردو نظم اور تنقید کا اہم نام ، ہندوستانی فلسفے اور موسیقی سے گہری دلچسپی تھی ، آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ رہے

One of the most prominent modern poets and also a critic. He had deep interest in Indian philosophy and music. He was also a broadcaster associated with All India Radio.

عمیق حنفی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    میں بھی کب سے چپ بیٹھا ہوں وہ بھی کب سے چپ بیٹھی ہے

    میں بھی کب سے چپ بیٹھا ہوں وہ بھی کب سے چپ بیٹھی ہے یہ ہے وصال کی رسم انوکھی یہ ملنے کی ریت نئی ہے وہ جب مجھ کو دیکھ رہی تھی میں نے اس کو دیکھ لیا تھا بس اتنی سی بات تھی لیکن بڑھتے بڑھتے کتنے بڑھی ہے بے صورت بے جسم آوازیں اندر بھیج رہی ہیں ہوائیں بند ہیں کمرے کے دروازے لیکن کھڑکی ...

    مزید پڑھیے

    ساون آیا چھانے لگے گھور گھن گھور بادل

    ساون آیا چھانے لگے گھور گھن گھور بادل کرتے ہیں پھر دل کو پریشان چت چور بادل جنگل جنگل سنکی ہوا بانس بن جھوم اٹھے ناچے کودے گرجے مچانے لگے شور بادل ڈھولک نقارے بانسری جھانجھنیں بج رہی ہیں اس پر یہ ست رنگی دھنک بن گئے مور بادل بجلی کا پہلو گدگدایا بھریں چٹکیاں بھی جھوما جھٹکی ...

    مزید پڑھیے

    دل ہے ویران بیاباں کی طرح

    دل ہے ویران بیاباں کی طرح گوشۂ شہر خموشاں کی طرح ہائے وہ جسم تہ خاک ہے آج جس نے رکھا تھا ہمیں جاں کی طرح صاحب خانہ سمجھتے تھے جسے چل دیا گھر سے وہ مہماں کی طرح چاند سورج کا گماں تھا جس پر بجھ گیا شمع شبستاں کی طرح سایۂ عاطفت اب سر پہ نہیں سایۂ ابر گریزاں کی طرح ہے اگر اپنا مقدر ...

    مزید پڑھیے

    عرض مدعا کرتے کیوں نہیں کیا ہم نے

    عرض مدعا کرتے کیوں نہیں کیا ہم نے خواہشوں کو حسرت میں خود بدل دیا ہم نے نت نئی امیدوں کے ٹانک ٹانک کر پیوند زندگی کے دامن کو عمر بھر سیا ہم نے رنج و غم اٹھائے ہیں فکر و فن بھی پائے ہیں زندگی کو جتنا بھی جی سکے جیا ہم نے صبح کا نیا سورج کچھ تو روشنی لے گا شام سے جلایا ہے آس کا دیا ...

    مزید پڑھیے

    اکثر رات گئے تک میں چوکھٹ پر بیٹھا رہتا ہوں

    اکثر رات گئے تک میں چوکھٹ پر بیٹھا رہتا ہوں سگریٹ پیتا چاند کو تکتا من میں بکتا رہتا ہوں ریک پہ رکھ کر بھول گیا تھا اس کے چہرے ایسی کتاب ہاتھ میں جب آ جاتی ہے تو پہروں پڑھتا رہتا ہوں مرمر کا پتھر بن جاتی ہے جب پورے چاند کی رات اپنی نظروں کی چھینی سے مورتیں گھڑتا رہتا ہوں آخری شو ...

    مزید پڑھیے

تمام

25 نظم (Nazm)

    معمول

    شام چھت سے گھر میں اتری رات بن کر ایک اک کمرے میں پھیلی وقت کو اپنی کلائی سے اتارا اور ٹیبل پر سجا کر میں نے آزادی کا لمبا سانس کھینچا یاد اور خوابوں کی پتواریں سنبھالیں کشتئ احساس کو باریک اور بد رنگ لہروں میں اتارا صبح تک اس کشتئ احساس پر کر کے لے آؤں گا سورج کو سوار اور پھر ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرے میں سوچنے کی مشق

    اندھیرا تھا اندھیرا لال قلعہ جس میں اک کالا ہیولیٰ تھا ہزاروں قمقموں کی روشنی تھی دائرہ در دائرہ پھر بھی اندھیرا تھا نگل ڈالا تھا جس نے لال قلعے کو گھنا گاڑھا اندھیرا تھا ہزاروں قمقموں کی روشنی میں پاس کی چیزیں ہی پس منظر اندھیرا جن کا پس منظر سڑک پر ہر سڑک پر روشنی کی دوڑ جاری ...

    مزید پڑھیے

    لا پرواہی

    پلکوں پر سپنوں کی کرچی بچی رہ گئی بس اتنی سی لا پرواہی کیا ہونی تھی اندراسن تک ڈول اٹھا فرمانوں کے ڈھیر لگ گئے پھانسی سولی جنم قید کے چرچے گھر گھر ہونے لگے تخت سے تختے تک کا نقشہ پھر سے دیکھا جانے لگا

    مزید پڑھیے

    تعلق توڑنے والے

    برس بھر کی خوشی کے ہم نے کچھ نقشے بنائے تھے بھرے تھے ان میں کیسے کیسے دلکش رنگ ابھی وہ رنگ سوکھے بھی نہ تھے بارش نے آ گھیرا وہ نقشے ہو گئے بد رنگ کہاں سے یک بہ یک برسے یہ پتھر کہ خوابوں کی ہر اک کھڑکی کے شیشے چور کر ڈالے کہاں سے تیزی و تندی بھری یہ شعلگی آئی کہ جس نے آرزو و شوق کی ...

    مزید پڑھیے

    پریشانیٔ دید

    وہ پریشان ہے میری نظروں کو اپنے بدن سے لپٹتے چمٹتے ہوئے دیکھ کر کتنی بے چین ہے صندلیں جسم پر گویا لپٹے ہوئے سانپ ہی سانپ ہوں اور میں اس کے ہر انگ پر اپنی نظریں جمائے ہوئے سر بسر آنکھ ہوں زیر و بم زیر و بم پیچ و خم پیچ و خم ساق زانو جبیں پشت سر تا قدم میری لیزر شعاعوں کے اس جال ...

    مزید پڑھیے

تمام