Ameeq Hanafi

عمیق حنفی

جدید اردو نظم اور تنقید کا اہم نام ، ہندوستانی فلسفے اور موسیقی سے گہری دلچسپی تھی ، آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ رہے

One of the most prominent modern poets and also a critic. He had deep interest in Indian philosophy and music. He was also a broadcaster associated with All India Radio.

عمیق حنفی کی نظم

    لخت لخت

    یہ ٹکڑے یہ ریزے یہ ذرے یہ قطرے یہ ریشے یہ میری سمجھ کی نسینی کے پادان انہیں جوڑتا ہوں تو کوئی بدن نہ کوئی صراحی نہ صحرا نہ دریا نہ کوئی شجر کچھ بھی بنتا نہیں لکیروں سے خاکے ابھرتے ہیں لیکن یہ کوشش مٹائی ہوئی صورتیں پھر بناتی نہیں کہ وہ جان جس سے یہ سارا جہان حرارت سے حرکت سے معمور ...

    مزید پڑھیے

    ایک خواہش

    تیرا چہرہ سادہ کاغذ ہے تأثر کورا کورا داغ ہے کوئی نہ کوئی نقش ہے! کیوں یہ کھڑکی بند ہے؟ آ تجھے اپنے لبوں سے چوم کر تیرے چہرے کو بنا دوں ایک اچھی سی بیاض تاکہ اس پر ہر گھڑی بنتے رہیں مٹتے رہیں تیرے اندر گھومتے پھرتے ہوئے ناشنیدہ اور نا گفتہ حروف آ یہ کھڑکی کھول دوں تاکہ تیرا ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ خانے کے قیدی سے

    ذات کا آئینہ خانہ جس میں روشن اک چراغ آرزو چار سو زعفرانی روشنی کے دائرے مختلف ہیں آئینوں کے زاویے ایک لیکن عکس ذات؛ اک اکائی پر اسی کی ضرب سے کثرت وحدت کا پیدا ہے طلسم خلوت آئینہ خانہ میں کہیں کوئی نہیں صرف میں! میں ہی بت اور میں ہی بت پرست! میں ہی بزم ذات میں رونق افروز جلوہ ...

    مزید پڑھیے

    تشنج

    آج کس عالم میں ہیں احباب میرے آنکھ میں تاب و تب و نم کچھ نہیں دل کسی ریفریجیٹر میں رکھے ہوں گے کہیں جسم حاضر ہیں یہاں غائب دماغ مسکراہٹ: اک لپ اسٹک خندہ پیشانی نقاب روح: برقعہ پوش: آنکھیں بے حجاب! کس لیے مجھ کو پریشاں کر رہے ہیں خواب میرے نیند کے زخمی کف پا سے ٹپکتا ہے خود اپنا ہی ...

    مزید پڑھیے

    ابال

    یہ ہانڈی ابلنے لگی یہ مٹی کی ہانڈی ابلنے لگی ہے یہ مٹی کی دیوانی ہانڈی ابلنے لگی ہے ہزاروں برس سے مری آتما اونگھ میں پھنس گئی تھی جب انسان دو پتھروں کو رگڑ کر کہن سال سورج کی سرخ آتما کو بلانے لگا تھا مگر تیز آنچ اور بہت تیز بو نے جھنجھوڑا تو اب آنکھ پھاڑے ہوئے دم بخود ہے ابلنے ...

    مزید پڑھیے

    موت میری جان موت

    موت میری جان موت تو بڑی مدت سے میری تاک میں ہے زندگی ممتا بھری ماں اور تو اے موت اک معشوقہ وا آغوش ریت اور پتھر ہزاروں سال ہم بستر رہے لیکن گھاس کی پتی بھی پیدا کر نہ پائے زندگی اور یہ زمانہ بھی بڑی مدت سے ہم آغوش ہیں خیر اس قصے کو چھوڑ کر دیکھ ریچھ کے پیروں سا دست سود خوار اپنے ...

    مزید پڑھیے

    جنگل: ایک ہشت پہلو تصویر

    شہر کے آرے چلاتے بے سرے بد رنگ شور و غل سے دور پاک رنگوں کا صنم آباد پاک آوازوں کا اک گندھرو لوک شہر والوں میں ہے جنگل جس کا نام صبح جس کی ایک ارژنگ اور البم جس کی شام وہ لچکتی فصل کے پہلو میں کہنی مار کر کلکاریاں بھرتی ہوئی جھنجھنا اٹھتے ہیں موٹے چمچماتے تار ٹیپ پر جاتی ہے بل ...

    مزید پڑھیے

    کھیتی

    وقت کی کھیتی ہیں ہم وقت بوتا ہے اگاتا پالتا ہے اور بڑھنے کے مواقع بھی ہمیں دیتا ہے وقت سبز کو زریں بتانے کی اجازت مرحمت کرتا ہے اور ناچنے دیتا ہے باد شوخ کی موجوں کے ساتھ جھومنے دیتا ہے سورج کی کرن کی ہم دمی میں چاندنی پی کر ہمیں بدست پاتا ہے تو خوش ہوتا ہے وقت پھولنے پھلنے کی ...

    مزید پڑھیے

    پل

    بڑی مدتوں میں مرے صحن کی میٹھی نیم ایک دم گونج اٹھی ہری پتیوں میں کہیں کوئی باجا بجا کوئی سر پگھل کر ہواؤں میں بہنے لگا بڑی مدتوں میں درخت آج پھر مجھ سے کچھ کہنے سننے لگا کوئی سر پگھل کر ہواؤں میں بہنے لگا میں تبدیل ہونے لگا لگا ریل کی سیٹی سن کر کوئی لومڑی چیختی ہو لگا ہارن سن کر ...

    مزید پڑھیے

    ہائے شدت کی کمی

    میں جہاں پیدا ہوا پرورش پایا بڑھا اور جس جا آج ہوں ان سبھی جگہوں کا موسم معتدل فیاض مخلص مہرباں جو تپانے یا جمانے کے عمل سے نابلد خاک کے ذروں کو بھوبھل بنتے میں نے آج تک دیکھا نہیں اور دریاؤں کو راہ برف میں تبدیل ہوتے بھی نہ دیکھا تجربے مٹی کے لوندے گول چکنے اور سپاٹ نوک ہے ان میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3