آئے بسنت
شہر کی آنکھوں کا مطلع صاف ہو
تو دل میں اترے ڈھاک کے پھولوں کی آنچ
شہر کے نتھنے کھلیں تو موجۂ باد جنوب
آم پر بور آ چکا ہے یہ خبر پھیلائے
شہر کے کانوں سے نکلیں شور و غل کے ڈاٹ
تو چھوئے شہ رگ کو کوئل کی پکار
شہر کی جاں سے غبار شہر کا بادل چھٹے
تو حواس خمسہ کی نگری میں بھی آئے بسنت