لکیروں میں کہیں اجداد کا پیسہ نہیں ہوتا
لکیروں میں کہیں اجداد کا پیسہ نہیں ہوتا غریبوں کا نصیبہ ہاتھ پہ لکھا نہیں ہوتا یہ اہل زر غریبوں کو کبھی جینے نہیں دیتے اگرچہ اس نے سب کو ایک سا دیکھا نہیں ہوتا یہ کشکول گدائی ہے فقط معذور کو زیبا کبھی محنت کشوں کے ہاتھ میں کاسہ نہیں ہوتا وہ چاہے جیسی بھی ہو ماں کی ممتا کم نہیں ...