Aliuddeen Naved

علی الدین نوید

علی الدین نوید کی غزل

    نہ طرز دوست نہ رنگ عدو سے ملتا ہے

    نہ طرز دوست نہ رنگ عدو سے ملتا ہے وہ بانکپن جو تری گفتگو سے ملتا ہے میں کیا بتاؤں یہ کس خوبرو سے ملتا ہے جب آفتاب لب آب جو سے ملتا ہے ہمارے زخم ہرے ہوں تو مسکراتے ہیں ہمیں سکون بھلا کب رفو سے ملتا ہے ہماری طرح یہ ہے کشتۂ ستم کہ نویدؔ حنا کا رنگ ہمارے لہو سے ملتا ہے

    مزید پڑھیے

    ہر صبح میں پتھر کی طرح سخت بنا ہوں

    ہر صبح میں پتھر کی طرح سخت بنا ہوں شام آتے ہی شیشے کی طرح ٹوٹ گیا ہوں گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں ٹھہر کر چڑھتے ہوئے سورج کی طرف دیکھ رہا ہوں اک بار کسی نے مجھے دیوانہ کہا تھا اب تک اسی لہجے کی ادا ڈھونڈ رہا ہوں تم صبح کے دیوان میں شاداب کھڑی ہو میں رات کی دلدل میں اترتا ہی چلا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کے کنول لب کے چمن زار بہت تھے

    آنکھوں کے کنول لب کے چمن زار بہت تھے دیوانے مگر سیر سے بیزار بہت تھے ہم لوگ کڑی دھوپ کے شیدائی تھے ورنہ یوں سر کو چھپانے در و دیوار بہت تھے ہر شخص کے چہرے پہ کئی چہرے تھے چسپاں تجھ جیسے ترے شہر میں عیار بہت تھے ٹوٹا ہوا پل ریت کی دیوار ہوا تیز لگتا ہے کہ بستی میں گنہ گار بہت ...

    مزید پڑھیے

    تیری گرفت میں آئے نہ خود کے بس میں رہے

    تیری گرفت میں آئے نہ خود کے بس میں رہے ہم ابر بن کے ہواؤں کی دسترس میں رہے وہ کون لوگ تھے صحرا میں جن کو پھول ملے چمن میں رہ کے بھی ہم لوگ خار و خس میں رہے ہماری سادہ مزاجی ہی ہم کو لے ڈوبی ہم آسمان تھے لیکن زمیں کے بس میں رہے وہ قافلے جو کہیں دشت شب میں دفن ہوئے سحر ہوئی بھی تو ...

    مزید پڑھیے

    احساس دیکھ پائے وہ منظر تلاش کر

    احساس دیکھ پائے وہ منظر تلاش کر آنکھیں جو ہیں تو بوئے گل تر تلاش کر میرا وجود جذب ہوا تیرے جسم میں اب مجھ کو اپنے جسم کے اندر تلاش کر تنہائیوں کے گہرے سمندر میں ڈوب جا زخموں کے پھول درد کے گوہر تلاش کر تیرا بدن تو ٹوٹ گیا وصل ہی کی شب اب آئنے میں خود کو نہ دن بھر تلاش کر ہر دل سے ...

    مزید پڑھیے

    خمار شب کا سحر دم رہا ہے آنکھوں میں

    خمار شب کا سحر دم رہا ہے آنکھوں میں تمہاری زلف کا ہر خم رہا ہے آنکھوں میں وہ دن بھی آئے گا آنکھوں سے زخم ٹپکیں گے ابھی تو صرف لہو جم رہا ہے آنکھوں میں کوئی بھی رت ہو مہکتا ہے صرف ساون ہی یہ کس کا دیدۂ پر نم رہا ہے آنکھوں میں سلگتے شہر اجڑتے مکاں جھلستے بدن کثافتوں کا دھواں جم رہا ...

    مزید پڑھیے