نہ طرز دوست نہ رنگ عدو سے ملتا ہے

نہ طرز دوست نہ رنگ عدو سے ملتا ہے
وہ بانکپن جو تری گفتگو سے ملتا ہے


میں کیا بتاؤں یہ کس خوبرو سے ملتا ہے
جب آفتاب لب آب جو سے ملتا ہے


ہمارے زخم ہرے ہوں تو مسکراتے ہیں
ہمیں سکون بھلا کب رفو سے ملتا ہے


ہماری طرح یہ ہے کشتۂ ستم کہ نویدؔ
حنا کا رنگ ہمارے لہو سے ملتا ہے