ہر صبح میں پتھر کی طرح سخت بنا ہوں
ہر صبح میں پتھر کی طرح سخت بنا ہوں
شام آتے ہی شیشے کی طرح ٹوٹ گیا ہوں
گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں ٹھہر کر
چڑھتے ہوئے سورج کی طرف دیکھ رہا ہوں
اک بار کسی نے مجھے دیوانہ کہا تھا
اب تک اسی لہجے کی ادا ڈھونڈ رہا ہوں
تم صبح کے دیوان میں شاداب کھڑی ہو
میں رات کی دلدل میں اترتا ہی چلا ہوں
میں اب بھی تری ریشمی پلکوں کی زمیں پر
سیال نگینوں کی چمک بن کے کھڑا ہوں