Ali Zaheer Rizvi Lakhnavi

علی ظہیر رضوی لکھنوی

علی ظہیر رضوی لکھنوی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    کسے بتائیں کہ کیا غم رہا ہے آنکھوں میں

    کسے بتائیں کہ کیا غم رہا ہے آنکھوں میں ہر ایک سلسلہ درہم رہا ہے آنکھوں میں یہاں نہ ساون و بھادوں نہ جیٹھ ہے نہ اساڑھ بس ایک خون کا موسم رہا ہے آنکھوں میں لہو کی آنکھ تھی وہ یا گلو بریدہ تھا یہ کیسے خوف کا عالم رہا ہے آنکھوں میں کبھی ہے درد کا چہرہ کبھی سکون نظر یہ اہتمام تو پیہم ...

    مزید پڑھیے

    درد ہر رنگ سے اطوار دعا مانگے ہے

    درد ہر رنگ سے اطوار دعا مانگے ہے لحظہ لحظہ مرے زخموں کا پتا مانگے ہے اتنی آنکھیں ہیں مگر دیکھتی کیا رہتی ہیں یہ تماشا تو خدا جانیے کیا مانگے ہے سب تو ہشیار ہوئے تم بھی سیانے بن جاؤ دیکھو ہر شخص وفاؤں کا صلہ مانگے ہے کان سنتے تو ہیں لیکن نہ سمجھنے کے لئے کوئی سمجھا بھی تو مفہوم ...

    مزید پڑھیے

    نہ آسماں کی کہانی نہ واں کا قصہ لکھ

    نہ آسماں کی کہانی نہ واں کا قصہ لکھ اٹھا دوات و قلم آدمی کا چہرہ لکھ ہزار شور سمیٹے ہوئے ہے میرا وجود مرے وجود کے صحرا کو چشم دریا لکھ بنائے موسم غم ہائے ذات ہے دنیا اسے تو رشک ارم لکھ کہ شاخ طوبیٰ لکھ وہ نور پھیلا وہ پھوٹی کوئی کرن تازہ تمام عمر اندھیرا ہی تھا نہ ایسا لکھ جو ...

    مزید پڑھیے

    ورق انتخاب دل میں ہے

    ورق انتخاب دل میں ہے ایک تازہ کتاب دل میں ہے کس کو دکھلاؤں اپنے جی کا حال روشن اک آفتاب دل میں ہے روشنی ہے اسی کے چہرے کی وہ جو اک ماہتاب دل میں ہے بند آنکھوں میں ایک عالم ہے کسی منظر کا خواب دل میں ہے سب ہی سینے میں ہو رہا ہے ظہیرؔ درد کی کائنات دل میں ہے

    مزید پڑھیے

    دل یہ کہتا ہے کہ اک عالم مضطر دیکھوں

    دل یہ کہتا ہے کہ اک عالم مضطر دیکھوں بارش سنگ میں لوگوں کو کھلے سر دیکھوں پھر وہ موسی کا عصا نیل کا شق ہو جانا فوج فرعون کا میں ڈوبتا منظر دیکھوں آئنے توڑ کے دوڑوں میں کسی جنگل کو اپنی صورت کو کسی جھیل کے اندر دیکھوں میرا سب لے لو مجھے ایک محبت دے دو شہر میں ایسی بھی آواز لگا کر ...

    مزید پڑھیے

8 نظم (Nazm)

    میں بڑی مشکل میں ہوں

    جس محل میں میں رہنا چاہتا ہوں اس پر پہرے بٹھا دیے گئے ہیں اور اس کے اندر ایک شخص رہتا ہے جو خود کو بادشاہ کہتا ہے

    مزید پڑھیے

    تین مختصر نظمیں

    ۱ اس طرح لب ہلے کہ راتوں نے اپنے سینے کے راز کھول دئے ۲ منجمد قدموں کو پگھلاتا ہے کون راستہ بن کر چلا جاتا ہے کون ۳ تیرے لبوں پر میرے دل کی خواہش ہے آ جائے نہ کوئی تباہی دیکھ کے چل

    مزید پڑھیے

    تازہ منظر

    باہر بارش شروع ہو چکی ہے میں نے کمرے کی کھڑکی بند کر لی ہے بارش کے پانی نے کھڑکی کے شیشے کی دھول صاف کر دی ہے اب باہر کا منظر صاف نظر آتا ہے لیکن بارش کی وجہ سے ابھی چیزیں دھندلی ہیں بارش تھمے گی تو کھڑکی کھلے گی اور ایک تازہ منظر سامنے ہوگا

    مزید پڑھیے

    ایک رات ایک صبح

    رات پھر رگوں میں جیسے چیونٹیاں سی بھر گئیں آنکھیں سرخ ہو گئیں ہاتھ پھر ٹٹولنے لگا گولیوں کی نیند ہاتھ پھر ٹٹولنے لگا کمرے کی کھڑکی سے پرے ننھے ننھے پانی کے قطرے ہوا میں گرتے جائیں تب دل کی اک چنگاری شعلہ بن جاتی ہے اک چہرہ پھر سے دھلتا ہے اک صورت پھر یاد آتی ہے

    مزید پڑھیے

    کثافت

    یہ کثافتوں کی جو بہتات ہے اس سے خود کو ہم کہاں تک بچائیں نہ تو سایۂ گنبد نہ کھلے اجلے صحن ایک بے رنگ سی بے روح فضا چھائی ہے صوت و آہنگ نہیں نوک سناں اٹھے ہیں اپنی آواز کو میں خود بھی نہیں سن سکتا

    مزید پڑھیے

تمام