Ali Sajid

علی ساجد

علی ساجد کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    جب مرے نزدیک سورج میں کمی پیدا ہوئی

    جب مرے نزدیک سورج میں کمی پیدا ہوئی پھر اندھیروں کے شہر میں روشنی پیدا ہوئی جب صدائے کن لگا کر وہ ذرا فارغ ہوا پھر خدا کی شان میں یہ شاعری پیدا ہوئی میں نے لفظوں کو پلائی ہے تری جھوٹی شراب تب کہیں غزلوں میں اپنی چاشنی پیدا ہوئی دو مسافر پھاند بیٹھے اجنبیت کا مزار دیکھتے ہی ...

    مزید پڑھیے

    کھڑکی سے ذرا جھانک لے اک بار میرے یار

    کھڑکی سے ذرا جھانک لے اک بار میرے یار ہے کون ترے در پہ طلب گار میرے یار اک گیت سر شام لتا جی کی شرن میں اور اس پہ ترے پاؤں کی جھنکار میرے یار ہونٹوں سے گوارا نہیں آنکھوں سے لگا لے ہے ذہنی کشاکش میں تیرا یار میرے یار اک شام ذرا بھر کسی درویش کی جھولی یہ بھی ہیں تری زلف کے حق دار ...

    مزید پڑھیے

    جب عکس مرا شور مچانے میں لگ گیا

    جب عکس مرا شور مچانے میں لگ گیا کمرے سے میں بھی خود کو بھگانے میں لگ گیا الماریوں سے چیخ رہے ہیں تمہارے خط پھر ہوں ہوا میں ان کو جلانے میں لگ گیا اس بار میں نے خواب میں تصویر پھاڑ دی اس بار میں بھی اس کو بھلانے میں لگ گیا اک چوٹ مرے جسم کو کھانے میں لگ گئی اک خواب مری آنکھ چبانے ...

    مزید پڑھیے

    وصل کی رات عجب ہجر مناتا ہوا میں

    وصل کی رات عجب ہجر مناتا ہوا میں مجھ میں آتا ہوا تو تجھ کو بھگاتا ہوا میں ایک تصویر میں آ بیٹھے ہیں دونوں پہلو مجھ سے روٹھا ہوا تو تجھ کو مناتا ہوا میں جانے کس سمت بہا لے گیا مجھ کو پانی تو نے دیکھا ہی نہیں چیختا گاتا ہوا میں روز آ جاتا ہوں صحراؤں سے گھر کی جانب کچھ پرندوں کو سر ...

    مزید پڑھیے

    کب کس کو میسر ہے یہ رتبہ یہ عماری

    کب کس کو میسر ہے یہ رتبہ یہ عماری پھولوں کی کٹوری میں ہے شبنم کی سواری آنکھوں میں جلائے گئے پھر خواب تمہارے سینے سے کھروچی گئی پھر یاد تمہاری اے لاڈلی بچی میری بابا تیرے صدقے سو رنگ مرے گھر میں تو لے کر ہے پدھاری سب علم و ادب لے گیا ساجدؔ کا گھرانا بیٹھے رہے کاسہ لئے مسند پہ ...

    مزید پڑھیے

تمام