وصل کی رات عجب ہجر مناتا ہوا میں

وصل کی رات عجب ہجر مناتا ہوا میں
مجھ میں آتا ہوا تو تجھ کو بھگاتا ہوا میں


ایک تصویر میں آ بیٹھے ہیں دونوں پہلو
مجھ سے روٹھا ہوا تو تجھ کو مناتا ہوا میں


جانے کس سمت بہا لے گیا مجھ کو پانی
تو نے دیکھا ہی نہیں چیختا گاتا ہوا میں


روز آ جاتا ہوں صحراؤں سے گھر کی جانب
کچھ پرندوں کو سر شام اڑاتا ہوا میں