قفس کے ہوش اڑتے جا رہے تھے
قفس کے ہوش اڑتے جا رہے تھے پرندے پر کترتے جا رہے تھے خموشی شور کرتی جا رہی تھی سو ہم چینل بدلتے جا رہے تھے ادھر بھی زندگی بس کٹ رہی تھی ادھر بھی پیڑ گرتے جا رہے تھے نہ جانے ذہن میں کیا چل رہا تھا سبھی کو کال کرتے جا رہے تھے ہماری جان بھی گروی پڑی تھی ہمارے لوگ مرتے جا رہے ...