اسے کب سے یہی سمجھا رہا ہوں

اسے کب سے یہی سمجھا رہا ہوں
ترا ہی تھا میں جب تیرا رہا ہوں


مجھے فرصت دبوچے جا رہی ہے
میں اپنے آپ سے اکتا رہا ہوں


کوئی بھی روکنے والا نہیں ہے
خموشی سے گزرتا جا رہا ہوں


مری تشنہ لبی پر ہنسنے والے
گزشتہ وقت میں دریا رہا ہوں


وہ غلطی جو کبھی کی ہی نہیں ہے
اسی غلطی پہ میں پچھتا رہا ہوں


مری ویران آنکھیں کہہ رہی ہیں
یقیناً مدتوں تنہا رہا ہوں


زمانہ کام اپنا کر رہا ہے
میں اپنا کام کرتا جا رہا ہوں