جدائی میں تری آنکھوں کو جھیل کرتے ہوئے

جدائی میں تری آنکھوں کو جھیل کرتے ہوئے
ثبوت ضائع کیا ہے دلیل کرتے ہوئے


میں اپنے آپ سے خوش بھی نہیں ہوں جانے کیوں
سو خوش ہوں اپنے ہی رستے طویل کرتے ہوئے


نہ جانے یاد اسے آیا کیا اچانک ہی
گلے لگا لیا مجھ کو ذلیل کرتے ہوئے


کہیں تری ہی طرح ہو گیا نہ ہو یہ دل
سو ڈر رہا ہوں اب اس کو وکیل کرتے ہوئے


تھکن سفر کی تو محسوس ہی نہیں ہوتی
چلوں تمہیں جو سر راہ فیل کرتے ہوئے