Akhtarul Iman

اختر الایمان

جدید اردو نظم کے بنیاد سازوں میں شامل ، صف اول کے فلم مکالمہ نگار، فلم ’وقت‘ اور ’قانون‘ کے مکالموں کے لئے مشہور۔ فلم ’ وقت ‘ کا ان کا مکالمہ ’ جن کے گھر شیشے کے ہوں وہ دوسروں پر پتھر نہیں پھینکتے‘ آج بھی زبانوں پر

One of the pillars of modern Urdu Nazms & Dialogue writer. Wrote dialogues for more than hundred films including "Waqt" & "Qanoon". (Jin ke ghar sheeshe ke hote hain wo doosron par pather nahin phenkte-One of his dialogues made famous by Rajkumar in Film

اختر الایمان کی نظم

    سلسلے

    شہر در شہر، قریہ در قریہ سال ہا سال سے بھٹکتا ہوں بارہا یوں ہوا کہ یہ دنیا مجھ کو ایسی دکھائی دی جیسے صبح کی ضو سے پھول کھلتا ہو بارہا یوں ہوا کہ روشن چاند یوں لگا جیسے ایک اندھا کنواں یا کوئی گہرا زخم رستا ہوا میں بہر کیف پھر بھی زندہ ہوں اور کل سوچتا رہا پہروں مجھ کو ایسی کبھی ...

    مزید پڑھیے

    نقش پا

    یہ نیم خواب گھاس پر اداس اداس نقش پا کچل رہا ہے شبنمی لباس کی حیات کو وہ موتیوں کی بارشیں فضا میں جذب ہو گئیں جو خاکدان تیرہ پر برس رہی تھیں رات کو یہ رہروان زندگی خبر نہیں کہاں گئے وہ کون سا جہان ہے ازل نہیں ابد نہیں دراز سے دراز تر ہیں حلقہ ہائے روز و شب یہ کس مقام پر ہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    پکنک

    سماں سہانا تھا ٹھنڈی ہوا کے جھونکوں سے بدن کو تازگی ملتی تھی روح میں جیسے اضافہ ہوتا سا محسوس ہو رہا تھا مجھے فضا میں اڑتے ہوئے مست ابر کے ٹکڑے یہ لگ رہا تھا بہاروں کے ہیں فرستادے خیال آیا کہ موسم کا لطف لیں سب دوست مرے تو جاتے ہیں جینے کو آج کھل کے جئیں عظیم شہر کی آلودہ اس فضا سے ...

    مزید پڑھیے

    آگہی

    میں جب طفل مکتب تھا، ہر بات، ہر فلسفہ جانتا تھا کھڑے ہو کے منبر پہ پہروں سلاطین پارین و حاضر حکایات شیرین و تلخ ان کی، ان کے درخشاں جرائم جو صفحات تاریخ پر کارنامے ہیں، ان کے اوامر نواہی، حکیموں کے اقوال، دانا خطیبوں کے خطبے جنہیں مستمندوں نے باقی رکھا اس کا مخفی و ظاہر فنون ...

    مزید پڑھیے

    اپاہج گاڑی کا آدمی

    کچھ ایسے ہیں جو زندگی کو مہ و سال سے ناپتے ہیں گوشت سے ساگ سے دال سے ناپتے ہیں خط و خال سے گیسوؤں کی مہک چال سے ناپتے ہیں صعوبت سے جنجال سے ناپتے ہیں یا اپنے اعمال سے ناپتے ہیں مگر ہم اسے عزم پامال سے ناپتے ہیں یہ لمحہ جو گزرا مرے خون کی اس میں سرخی ملی ہے؟ مرے آنسوؤں کا نمک اس کی ...

    مزید پڑھیے

    عہد وفا

    یہی شاخ تم جس کے نیچے کسی کے لیے چشم نم ہو یہاں اب سے کچھ سال پہلے مجھے ایک چھوٹی سی بچی ملی تھی جسے میں نے آغوش میں لے کے پوچھا تھا بیٹی یہاں کیوں کھڑی رو رہی ہو مجھے اپنے بوسیدہ آنچل میں پھولوں کے گہنے دکھا کر وہ کہنے لگی میرا ساتھی ادھر اس نے انگلی اٹھا کر بتایا ادھر اس طرف ...

    مزید پڑھیے

    آخری ملاقات

    آؤ کہ جشن مرگ محبت منائیں ہم! آتی نہیں کہیں سے دل زندہ کی صدا سونے پڑے ہیں کوچہ و بازار عشق کے ہے شمع انجمن کا نیا حسن جاں گداز شاید نہیں رہے وہ پتنگوں کے ولولے تازہ نہ رہ سکیں گی روایات دشت و در وہ فتنہ سر گئے جنہیں کانٹے عزیز تھے اب کچھ نہیں تو نیند سے آنکھیں جلائیں ہم آؤ کہ جشن ...

    مزید پڑھیے

    بنت لمحات

    تمہارے لہجے میں جو گرمی و حلاوت ہے اسے بھلا سا کوئی نام دو وفا کی جگہ غنیم نور کا حملہ کہو اندھیروں پر دیار درد میں آمد کہو مسیحا کی رواں دواں ہوئے خوشبو کے قافلے ہر سو خلائے صبح میں گونجی سحر کی شہنائی یہ ایک کہرا سا، یہ دھند سی جو چھائی ہے اس التہاب میں، اس سرمگیں اجالے میں سوا ...

    مزید پڑھیے

    موت

    کون آوارہ ہواؤں کا سبکبار ہجوم آہ احساس کی زنجیر گراں ٹوٹ گئی اور سرمایۂ انفاس پریشاں نہ رہا میرے سینے میں الجھنے لگی فریاد مری پھر نگاہوں پہ امنڈ آیا ہے تاریک دھواں ٹمٹمانا ہے مرے ساتھ یہ مایوس چراغ آج ملتا نہیں افسوس پتنگوں کا نشاں میرے سینے میں الجھنے لگی فریاد مری ٹوٹ کر ...

    مزید پڑھیے

    باز آمد ۔۔۔ ایک منتاج

    تتلیاں ناچتی ہیں پھول سے پھول پہ یوں جاتی ہیں جیسے اک بات ہے جو کان میں کہنی ہے خاموشی سے اور ہر پھول ہنسا پڑتا ہے سن کر یہ بات دھوپ میں تیزی نہیں ایسے آتا ہے ہر اک جھونکا ہوا کا جیسے دست شفقت ہے بڑی عمر کی محبوبہ کا اور مرے شانوں کو اس طرح ہلا جاتا ہے جیسے میں نیند میں ہوں عورتیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5