Akhtarul Iman

اختر الایمان

جدید اردو نظم کے بنیاد سازوں میں شامل ، صف اول کے فلم مکالمہ نگار، فلم ’وقت‘ اور ’قانون‘ کے مکالموں کے لئے مشہور۔ فلم ’ وقت ‘ کا ان کا مکالمہ ’ جن کے گھر شیشے کے ہوں وہ دوسروں پر پتھر نہیں پھینکتے‘ آج بھی زبانوں پر

One of the pillars of modern Urdu Nazms & Dialogue writer. Wrote dialogues for more than hundred films including "Waqt" & "Qanoon". (Jin ke ghar sheeshe ke hote hain wo doosron par pather nahin phenkte-One of his dialogues made famous by Rajkumar in Film

اختر الایمان کی نظم

    سبزۂ بیگانہ

    حسب نسب ہے نہ تاریخ و جائے پیدائش کہاں سے آیا تھا مذہب نہ ولدیت معلوم مقامی چھوٹے سے خیراتی اسپتال میں وہ کہیں سے لایا گیا تھا وہاں یہ ہے مرقوم مریض راتوں کو چلاتا ہے ''مرے اندر اسیر زخمی پرندہ ہے اک، نکالو اسے گلو گرفتہ ہے یہ حبس دم ہے خائف ہے ستم رسیدہ ہے مظلوم ہے بچا لو ...

    مزید پڑھیے

    مکافات

    عدم وجود کے مابین فاصلہ ہے بہت یہ فاصلہ ہمیں اک روز طے تو کرنا ہے وہ کشت گل ہو کہ ہم بوئیں راہ میں کانٹے کوئی بھی فعل ہو پر ایک دن تو مرنا ہے ہمارے پیچھے ہیں وہ بھی ہمیں عزیز ہیں جو اسی طرف سے انہیں ایک دن گزرنا ہے صبا بریدہ بھی گل ہیں وفا گزیدہ بھی دل یہ بات ذہن میں رکھنی ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    خمیر

    گلاب کیکر پہ کب اگے گا کہ خار دونوں میں مشترک ہے میں کس طرح سوچنے لگا ہوں مجھے رفیقوں پہ کتنا شک ہے یہ آدمیت عجیب شے ہے سرشت میں کون سا نمک ہے کہ آگ، پانی، ہوا، یہ مٹی تو ہر بشر کا ہے تانا بانا کہاں غلط ہو گیا مرکب نہ ہم ہی سمجھے نہ تم نے جانا غریب کے ٹوٹے پھوٹے گھر میں ہوا تولد تو ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی میں

    میرے شانوں پہ ترا سر تھا نگاہیں نمناک اب تو اک یاد سی باقی ہے سو وہ بھی کیا ہے گھر گیا ذہن غم زیست کے اندازوں میں ہر ہتھیلی پہ دھرے سوچ رہا ہوں بیٹھا کاش اس وقت کوئی پیر خمیدہ آ کر کسی آزردہ طبیعت کا فسانہ کہتا اک دھندلکا سا ہے دم توڑ چکا ہے سورج دن کے دامن پہ ہیں دھبے سے ریا ...

    مزید پڑھیے

    گونگی عورت

    کیوں حیرت سے تکتی ہے ایک اک چہرے کو کیا تجھ کو شکوہ ہے تیری گویائی کی طاقت چھین کے قدرت نے بے انصافی کی ہے؟ کیا تجھ کو احساس ہے تیرے پاس اگر گفتار کی نعمت ہوتی تو اس چاروں جانب پھیلی ہتھیاروں کی دنیا سینہ دہلا دینے والے طیاروں کی انساں کش آوازیں آوازیں جن میں انساں کی روح شبانہ ...

    مزید پڑھیے

    دور کی آواز

    نقرئی گھنٹیاں سی بجتی ہیں دھیمی آواز میرے کانوں میں دور سے آ رہی ہو تم شاید بھولے بسرے ہوئے زمانوں میں اپنی میری شکایتیں شکوے یاد کر کر کے ہنس رہی ہو کہیں

    مزید پڑھیے

    راہ فرار

    ادھر سے نہ جاؤ ادھر راہ میں ایک بوڑھا کھڑا ہے جو پیشانیوں اور چہروں پہ ایسی بھبھوت ایک مل دے گا سب جھریاں پھٹ پڑیں گی سیہ، مار جیسے، چمکتے ہوئے کالے بالوں پہ ایسی سپیدی امنڈ آئے گی کچھ تدارک نہیں جس کا کوئی کوئی راستہ اور ڈھونڈو کہ اس پیر فرتوت کی تیز نظروں سے بچ کر نکل جائیں اور ...

    مزید پڑھیے

    ڈاسنہ اسٹیشن کا مسافر

    کون سا اسٹیشن ہے؟ ڈاسنہ ہے صاحب جی آپ کو اترنا ہے؟ ''جی نہیں، نہیں،'' لیکن ڈاسنہ تو تھا ہی وہ میرے ساتھ قیصر ؔتھی یہ بڑی بڑی آنکھیں اک تلاش میں کھوئی رات بھر نہیں سوئی جب میں اس کو پہنچانے اس اجاڑ بستی میں ساتھ لے کے آیا تھا میں نے ان سے پھر پوچھا آپ مستقل شاید ڈاسنہ میں رہتے ...

    مزید پڑھیے

    فاصلہ

    ہوائیں لے گئیں وہ خاک بھی اڑا کے جسے کبھی تمہارے قدم چھو گئے تھے اور میں نے یہ جی سے چاہا تھا دامن میں باندھ لوں گا اسے سنا تھا میں نے کبھی یوں ہوا ہے دنیا میں کہ آگ لینے گئے اور پیمبری پائی کبھی زمیں نے سمندر اگل دیے لیکن بھنور ہی لے گئے کشتی بچا کے طوفاں سے میں سوچتا ہوں پیمبر ...

    مزید پڑھیے

    تفاوت

    ہم کتنا روئے تھے جب اک دن سوچا تھا ہم مر جائیں گے اور ہم سے ہر نعمت کی لذت کا احساس جدا ہو جائے گا چھوٹی چھوٹی چیزیں جیسے شہد کی مکھی کی بھن بھن چڑیوں کی چوں چوں کوؤں کا ایک اک تنکا چننا نیم کی سب سے اونچی شاخ پہ جا کر رکھ دینا اور گھونسلہ بننا سڑکیں کوٹنے والے انجن کی چھک چھک بچوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5