سبزۂ بیگانہ
حسب نسب ہے نہ تاریخ و جائے پیدائش کہاں سے آیا تھا مذہب نہ ولدیت معلوم مقامی چھوٹے سے خیراتی اسپتال میں وہ کہیں سے لایا گیا تھا وہاں یہ ہے مرقوم مریض راتوں کو چلاتا ہے ''مرے اندر اسیر زخمی پرندہ ہے اک، نکالو اسے گلو گرفتہ ہے یہ حبس دم ہے خائف ہے ستم رسیدہ ہے مظلوم ہے بچا لو ...