Akhtarul Iman

اختر الایمان

جدید اردو نظم کے بنیاد سازوں میں شامل ، صف اول کے فلم مکالمہ نگار، فلم ’وقت‘ اور ’قانون‘ کے مکالموں کے لئے مشہور۔ فلم ’ وقت ‘ کا ان کا مکالمہ ’ جن کے گھر شیشے کے ہوں وہ دوسروں پر پتھر نہیں پھینکتے‘ آج بھی زبانوں پر

One of the pillars of modern Urdu Nazms & Dialogue writer. Wrote dialogues for more than hundred films including "Waqt" & "Qanoon". (Jin ke ghar sheeshe ke hote hain wo doosron par pather nahin phenkte-One of his dialogues made famous by Rajkumar in Film

اختر الایمان کی نظم

    زندگی کا وقفہ

    رات سناٹے کی چادر میں پڑی ہے لپٹی پتیاں سڑکوں کی سب جاگ رہی ہیں جیسے دیکھنا چاہتی ہیں شہر میں کیا ہوتا ہے میں ہمیشہ کی طرح ہونٹوں میں سگریٹ کو دبائے سونے سے پہلے خیالات میں کھویا ہوا ہوں دن میں کیا کچھ کیا اک جائزہ لیتا ہے ضمیر ایک سادہ سا ورق نامۂ اعمال ہے سب کچھ نہیں لکھا بجز اس ...

    مزید پڑھیے

    یادیں

    لو وہ چاہ شب سے نکلا پچھلے پہر پیلا مہتاب ذہن نے کھولی رکتے رکتے ماضی کی پارینہ کتاب یادوں کے بے معنی دفتر خوابوں کے افسردہ شہاب سب کے سب خاموش زباں سے کہتے ہیں اے خانہ خراب گزری بات صدی یا پل ہو گزری بات ہے نقش بر آب یہ روداد ہے اپنے سفر کی اس آباد خرابے میں دیکھو ہم نے کیسے بسر کی ...

    مزید پڑھیے

    فیصلہ

    آج سوچا ہے کہ احساس کو زائل کر دوں اپنے شوریدہ ارادے کو اپاہج کر لوں اپنی مجروح تمنا کا مداوا نہ کروں اپنی خوابیدہ محبت کا المناک مآل اپنی بے خواب جوانی کو سنایا نہ کروں اپنے بے کیف تصور کے سہارے کے لیے ایک بھی شمع سر راہ جلایا نہ کروں اپنے بے سود تخیل کو بھٹک جانے دوں زندگی جیسے ...

    مزید پڑھیے

    عمر گریزاں کے نام

    عمر یوں مجھ سے گریزاں ہے کہ ہر گام پہ میں اس کے دامن سے لپٹتا ہوں مناتا ہوں اسے واسطہ دیتا ہوں محرومی و ناکامی کا داستاں آبلہ پائی کی سناتا ہوں اسے خواب ادھورے ہیں جو دہراتا ہوں ان خوابوں کو زخم پنہاں ہیں جو وہ زخم دکھاتا ہوں اسے اس سے کہتا ہوں تمنا کے لب و لہجے میں اے مری جان مری ...

    مزید پڑھیے

    کالے سفید پروں والا پرندہ اور میری ایک شام

    جب دن ڈھل جاتا ہے، سورج دھرتی کی اوٹ میں ہو جاتا ہے اور بھڑوں کے چھتے جیسی بھن بھن بازاروں کی گرمی، افرا تفری موٹر، بس، برقی ریلوں کا ہنگامہ تھم جاتا ہے چائے خانوں ناچ گھروں سے کمسن لڑکے اپنے ہم سن معشوقوں کو جن کی جنسی خواہش وقت سے پہلے جاگ اٹھی ہے لے کر جا چکتے ہیں بڑھتی پھیلتی ...

    مزید پڑھیے

    مفاہمت

    جب اس کا بوسہ لیتا تھا سگریٹ کی بو نتھنوں میں گھس جاتی تھی میں تمباکو نوشی کو اک عیب سمجھتا آیا ہوں لیکن اب میں عادی ہوں، یہ میری ذات کا حصہ ہے وہ بھی میرے دانتوں کی بد رنگی سے مانوس ہے، ان کی عادی ہے جب ہم دونوں ملتے ہیں، لفظوں سے بیگانہ سے ہو جاتے ہیں کمرے میں کچھ سانسیں اور ...

    مزید پڑھیے

    سکون

    نہ زہر خندہ لبوں پر، نہ آنکھ میں آنسو نہ زخم ہائے دروں کو ہے جستجوئے مآل نہ تیرگی کا تلاطم، نہ سیل رنگ و نور نہ خار زار تمنا میں گمرہی کا خیال نہ آتش گل لالہ کا داغ سینے میں نہ شورش غم پنہاں نہ آرزوئے وصال نہ اشتیاق، نہ حیرت، نہ اضطراب، نہ سوگ سکوت شام میں کھوئی ہوئی کہانی کا طویل ...

    مزید پڑھیے

    لوگو اے لوگو

    مری انتہائے محبت مسرت سوا اس کے کیا اور ہوگی بجائے کوئی مسند‌‌ عالیہ تخت طاؤس و زر مانگنے کے بجائے کوئی سر برآوردہ پتھر صفت شخصیت چاہنے کے تمہاری معیت رفاقت تگ و دو کا انداز مانگوں یہ جم غفیر ایک سیل رواں زندگی کا جولا سے نکل کر اسی لا میں پھر ڈوب جاتا ہے یہ ریت ہے یوں ہی ...

    مزید پڑھیے

    شیشہ کا آدمی

    اٹھاؤ ہاتھ کہ دست دعا بلند کریں ہماری عمر کا اک اور دن تمام ہوا خدا کا شکر بجا لائیں آج کے دن بھی نہ کوئی واقعہ گزرا نہ ایسا کام ہوا زباں سے کلمۂ حق راست کچھ کہا جاتا ضمیر جاگتا اور اپنا امتحاں ہوتا خدا کا شکر بجا لائیں آج کا دن بھی اسی طرح سے کٹا منہ اندھیرے اٹھ بیٹھے پیالی چائے ...

    مزید پڑھیے

    تبدیلی

    اس بھرے شہر میں کوئی ایسا نہیں جو مجھے راہ چلتے کو پہچان لے اور آواز دے او بے او سرپھرے دونوں اک دوسرے سے لپٹ کر وہیں گرد و پیش اور ماحول کو بھول کر گالیاں دیں ہنسیں ہاتھاپائی کریں پاس کے پیڑ کی چھاؤں میں بیٹھ کر گھنٹوں اک دوسرے کی سنیں اور کہیں اور اس نیک روحوں کے بازار میں میری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5