زندگی کا وقفہ
رات سناٹے کی چادر میں پڑی ہے لپٹی پتیاں سڑکوں کی سب جاگ رہی ہیں جیسے دیکھنا چاہتی ہیں شہر میں کیا ہوتا ہے میں ہمیشہ کی طرح ہونٹوں میں سگریٹ کو دبائے سونے سے پہلے خیالات میں کھویا ہوا ہوں دن میں کیا کچھ کیا اک جائزہ لیتا ہے ضمیر ایک سادہ سا ورق نامۂ اعمال ہے سب کچھ نہیں لکھا بجز اس ...