Akhtarul Iman

اختر الایمان

جدید اردو نظم کے بنیاد سازوں میں شامل ، صف اول کے فلم مکالمہ نگار، فلم ’وقت‘ اور ’قانون‘ کے مکالموں کے لئے مشہور۔ فلم ’ وقت ‘ کا ان کا مکالمہ ’ جن کے گھر شیشے کے ہوں وہ دوسروں پر پتھر نہیں پھینکتے‘ آج بھی زبانوں پر

One of the pillars of modern Urdu Nazms & Dialogue writer. Wrote dialogues for more than hundred films including "Waqt" & "Qanoon". (Jin ke ghar sheeshe ke hote hain wo doosron par pather nahin phenkte-One of his dialogues made famous by Rajkumar in Film

اختر الایمان کی نظم

    بے تعلقی

    شام ہوتی ہے سحر ہوتی ہے یہ وقت رواں جو کبھی سنگ گراں بن کے مرے سر پہ گرا راہ میں آیا کبھی میری ہمالہ بن کر جو کبھی عقدہ بنا ایسا کہ حل ہی نہ ہوا اشک بن کر مری آنکھوں سے کبھی ٹپکا ہے جو کبھی خون جگر بن کے مژہ پر آیا آج بے واسطہ یوں گزرا چلا جاتا ہے جیسے میں کشمکش زیست میں شامل ہی ...

    مزید پڑھیے

    مسجد

    دور برگد کی گھنی چھاؤں میں خاموش و ملول جس جگہ رات کے تاریک کفن کے نیچے ماضی و حال گنہ گار نمازی کی طرح اپنے اعمال پہ رو لیتے ہیں چپکے چپکے ایک ویران سی مسجد کا شکستہ سا کلس پاس بہتی ہوئی ندی کو تکا کرتا ہے اور ٹوٹی ہوئی دیوار پہ چنڈول کبھی گیت پھیکا سا کوئی چھیڑ دیا کرتا ہے گرد ...

    مزید پڑھیے

    اعتماد

    بولی خود سر ہوا ایک ذرہ ہے تو یوں اڑا دوں گی میں، موج دریا بڑھی بولی میرے لیے ایک تنکا ہے تو یوں بہا دوں گی میں، آتش تند کی اک لپٹ نے کہا میں جلا ڈالوں گی اور زمیں نے کہا میں نگل جاؤں گی میں نے چہرے سے اپنے الٹ دی نقاب اور ہنس کر کہا، میں سلیمان ہوں ابن آدم ہوں میں یعنی انسان ہوں

    مزید پڑھیے

    محرومی

    تو بھی تقدیر نہیں درد بھی پایندہ نہیں تجھ سے وابستہ وہ اک عہد وہ پیمان وفا رات کے آخری آنسو کی طرح ڈوب گیا خواب انگیز نگاہیں وہ لب درد فریب اک فسانہ ہے جو کچھ یاد رہا کچھ نہ رہا میرے دامن میں نہ کلیاں ہیں نہ کانٹے نہ غبار شام کے سائے میں واماندہ سحر بیٹھ گئی کارواں لوٹ گیا مل نہ ...

    مزید پڑھیے

    اتفاق

    دیار غیر میں کوئی جہاں نہ اپنا ہو شدید کرب کی گھڑیاں گزار چکنے پر کچھ اتفاق ہو ایسا کہ ایک شام کہیں کسی اک ایسی جگہ سے ہو یونہی میرا گزر جہاں ہجوم گریزاں میں تم نظر آ جاؤ اور ایک ایک کو حیرت سے دیکھتا رہ جائے!

    مزید پڑھیے

    بلاوا

    نگر نگر کے دیس دیس کے پربت ٹیلے اور بیاباں ڈھونڈ رہے ہیں اب تک مجھ کو کھیل رہے ہیں میرے ارماں میرے سپنے میرے آنسو ان کی چھلنی چھاؤں میں جیسے دھول میں بیٹھے کھیل رہے ہوں بالک باپ سے روٹھے روٹھے! دن کے اجالے سانجھ کی لالی رات کے اندھیارے سے کوئی مجھ کو آوازیں دیتا ہے آؤ آؤ آؤ ...

    مزید پڑھیے

    ایک احساس

    غنودگی سی رہی طاری عمر بھر ہم پر یہ آرزو ہی رہی تھوڑی دیر سو لیتے خلش ملی ہے مجھے اور کچھ نہیں اب تک ترے خیال سے اے کاش درد دھو لیتے مرے عزیزو مرے دوستو گواہ رہو برہ کی رات کٹی آمد سحر نہ ہوئی شکستہ پا ہی سہی ہم سفر رہا پھر بھی امید ٹوٹی کئی بار منتشر نہ ہوئی ہیولیٰ کیسے بدلتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    ایک لڑکا

    دیار شرق کی آبادیوں کے اونچے ٹیلوں پر کبھی آموں کے باغوں میں کبھی کھیتوں کی مینڈوں پر کبھی جھیلوں کے پانی میں کبھی بستی کی گلیوں میں کبھی کچھ نیم عریاں کم سنوں کی رنگ رلیوں میں سحر دم جھٹپٹے کے وقت راتوں کے اندھیرے میں کبھی میلوں میں ناٹک ٹولیوں میں ان کے ڈیرے میں تعاقب میں کبھی ...

    مزید پڑھیے

    بے چارگی

    ہزار بار ہوا یوں کہ جب امید گئی گلوں سے رابطہ ٹوٹا نہ خار اپنے رہے گماں گزرنے لگا ہم کھڑے ہیں صحرا میں فریب کھانے کی جا رہ گئی، نہ سپنے رہے نظر اٹھا کے کبھی دیکھ لیتے تھے اوپر نہ جانے کون سے اعمال کی سزا ہے کہ آج یہ واہمہ بھی گیا سر پہ آسماں ہے کوئی

    مزید پڑھیے

    دلی کی گلیاں تین منظر

    پہلا منظر سن انیس سو اڑتیس ہے سردی کی ٹھٹھری راتیں ہیں رات کے کوئی آٹھ بجے ہیں آج یہ سب گزری باتیں ہیں موری دروازے کے باہر نشے میں دھت فوجی گورے انگریزی سرکار کے چھورے تانگے والوں کو پیٹ رہے ہیں تانگے والے گھبرا گھبرا کر ادھر ادھر سب بھاگ رہے ہیں اور سپاہی آنکھ چرا کر دوسری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5