سفر ہی شرط سفر ہے تو ختم کیا ہوگا
سفر ہی شرط سفر ہے تو ختم کیا ہوگا تمہارے گھر سے ادھر بھی یہ راستہ ہوگا زمانہ سخت گراں خواب ہے مگر اے دل پکار تو سہی کوئی تو جاگتا ہوگا یہ بے سبب نہیں آئے ہیں آنکھ میں آنسو خوشی کا لمحہ کوئی یاد آ گیا ہوگا مرا فسانہ ہر اک دل کا ماجرا تو نہ تھا سنا بھی ہوگا کسی نے تو کیا سنا ...