اک کرن مہر کی ظلمات پہ بھاری ہوگی

اک کرن مہر کی ظلمات پہ بھاری ہوگی
رات ان کی ہے مگر صبح ہماری ہوگی


ہم صفیران چمن مل کے پکاریں تو ذرا
یہیں خوابیدہ کہیں باد بہاری ہوگی


اس طرف بھی کوئی خوشبو سے مہکتا جھونکا
اے صبا تو نے تو وہ زلف سنواری ہوگی


یہ جو ملتی ہے ترے غم سے غم دہر کی شکل
دل نے تصویر سے تصویر اتاری ہوگی


بوئے گل آتی ہے مٹی سے چمن کی جب تک
ہم پہ دہشت نہ خزاں کی کبھی طاری ہوگی