تم سے چھٹ کر زندگی کا نقش پا ملتا نہیں
تم سے چھٹ کر زندگی کا نقش پا ملتا نہیں پھر رہا ہوں کو بہ کو اپنا پتا ملتا نہیں میں ہوں یا پھرتا ہے کوئی اور میرے بھیس میں کس سے پوچھوں کوئی صورت آشنا ملتا نہیں نقش حیرت ہی نہ تھا پرسان حال غم بھی تھا تم نے جو توڑا ہے اب وہ آئینا ملتا نہیں ناامیدی حرف تہمت ہی سہی کیا کیجئے تم قریب ...