Akhtar Saeed Khan

اختر سعید خان

ترقی پسند ادبی نظرے کے شاعر، انجمن ترقی پسند مصنفین کے سکریٹری بھی رہے

A poet with sympathies for progressive ideology, also worked as the secretary of Progressive Writers Association

اختر سعید خان کی غزل

    تم سے چھٹ کر زندگی کا نقش پا ملتا نہیں

    تم سے چھٹ کر زندگی کا نقش پا ملتا نہیں پھر رہا ہوں کو بہ کو اپنا پتا ملتا نہیں میں ہوں یا پھرتا ہے کوئی اور میرے بھیس میں کس سے پوچھوں کوئی صورت آشنا ملتا نہیں نقش حیرت ہی نہ تھا پرسان حال غم بھی تھا تم نے جو توڑا ہے اب وہ آئینا ملتا نہیں ناامیدی حرف تہمت ہی سہی کیا کیجئے تم قریب ...

    مزید پڑھیے

    لب سکوت پہ اک حرف بے نوا بھی نہیں

    لب سکوت پہ اک حرف بے نوا بھی نہیں وہ رات ہے کہ کسی کو سر دعا بھی نہیں خموش رہیے تو کیا کیا صدائیں آتی ہیں پکاریے تو کوئی مڑ کے دیکھتا بھی نہیں جو دیکھیے تو جلو میں ہیں مہر و ماہ و نجوم جو سوچیے تو سفر کی یہ ابتدا بھی نہیں قدم ہزار جہت آشنا سہی لیکن گزر گیا ہوں جدھر سے وہ راستہ ...

    مزید پڑھیے

    یاد آئیں جو ایام بہاراں تو کدھر جائیں

    یاد آئیں جو ایام بہاراں تو کدھر جائیں یہ تو کوئی چارہ نہیں سر پھوڑ کے مر جائیں قدموں کے نشاں ہیں نہ کوئی میل کا پتھر اس راہ سے اب جن کو گزرنا ہے گزر جائیں رسمیں ہی بدل دی ہیں زمانے نے دلوں کی کس وضع سے اس بزم میں اے دیدۂ تر جائیں جاں دینے کے دعوے ہوں کہ پیمان وفا ہو جی میں تو یہ ...

    مزید پڑھیے

    دیدنی ہے زخم دل اور آپ سے پردا بھی کیا

    دیدنی ہے زخم دل اور آپ سے پردا بھی کیا اک ذرا نزدیک آ کر دیکھیے ایسا بھی کیا ہم بھی ناواقف نہیں آداب محفل سے مگر چیخ اٹھیں خاموشیاں تک ایسا سناٹا بھی کیا خود ہمیں جب دست قاتل کو دعا دیتے رہے پھر کوئی اپنی ستم گاری پہ شرماتا بھی کیا جتنے آئینے تھے سب ٹوٹے ہوئے تھے سامنے شیشہ گر ...

    مزید پڑھیے

    نگاہیں منتظر ہیں کس کی دل کو جستجو کیا ہے

    نگاہیں منتظر ہیں کس کی دل کو جستجو کیا ہے مجھے خود بھی نہیں معلوم میری آرزو کیا ہے بدلتی جا رہی ہے کروٹوں پر کروٹیں دنیا کسی صورت نہیں کھلتا جہان رنگ و بو کیا ہے یہ سوچا دل کو نذر آرزو کرتے ہوئے ہم نے نگاہ حسن خود آرا میں دل کی آبرو کیا ہے مجھے اب دیکھتی ہے زندگی یوں بے ...

    مزید پڑھیے

    کہیں کس سے ہمارا کھو گیا کیا

    کہیں کس سے ہمارا کھو گیا کیا کسی کو کیا کہ ہم کو ہو گیا کیا کھلی آنکھوں نظر آتا نہیں کچھ ہر اک سے پوچھتا ہوں وو گیا کیا مجھے ہر بات پر جھٹلا رہی ہے یہ تجھ بن زندگی کو ہو گیا کیا اداسی راہ کی کچھ کہہ رہی ہے مسافر راستے میں کھو گیا کیا یہ بستی اس قدر سنسان کب تھی دل شوریدہ تھک کر ...

    مزید پڑھیے

    کبھی زباں پہ نہ آیا کہ آرزو کیا ہے

    کبھی زباں پہ نہ آیا کہ آرزو کیا ہے غریب دل پہ عجب حسرتوں کا سایا ہے صبا نے جاگتی آنکھوں کو چوم چوم لیا نہ جانے آخر شب انتظار کس کا ہے یہ کس کی جلوہ گری کائنات ہے میری کہ خاک ہو کے بھی دل شعلۂ تمنا ہے تری نظر کی بہار آفرینیاں تسلیم مگر یہ دل میں جو کانٹا سا اک کھٹکتا ہے جہان فکر و ...

    مزید پڑھیے

    یہ اندھیرا جو عیاں صبح کی تنویر میں ہے

    یہ اندھیرا جو عیاں صبح کی تنویر میں ہے کچھ کمی خون جگر کی ابھی تصویر میں ہے اہل تقدیر نے سر رکھ دیا جس کے آگے آج وہ عقدہ مرے ناخن تدبیر میں ہے رنگ گل رنگ بتاں رنگ جبین محنت جو حسیں رنگ ہے شامل مری تصویر میں ہے میں نے جس خواب کو آنکھوں میں بسا رکھا ہے تو بھی ظالم مرے اس خواب کی ...

    مزید پڑھیے

    مدت سے لاپتہ ہے خدا جانے کیا ہوا

    مدت سے لاپتہ ہے خدا جانے کیا ہوا پھرتا تھا ایک شخص تمہیں پوچھتا ہوا وہ زندگی تھی آپ تھے یا کوئی خواب تھا جو کچھ تھا ایک لمحے کو بس سامنا ہوا ہم نے ترے بغیر بھی جی کر دکھا دیا اب یہ سوال کیا ہے کہ پھر دل کا کیا ہوا سو بھی وہ تو نہ دیکھ سکی اے ہوائے دہر سینے میں اک چراغ رکھا تھا جلا ...

    مزید پڑھیے

    میں نے مانا ایک نہ اک دن لوٹ کے تو آ جائے گا

    میں نے مانا ایک نہ اک دن لوٹ کے تو آ جائے گا لیکن تجھ بن عمر جو گزری کون اسے لوٹائے گا ہجر کے صدمے اس کا تغافل باتیں ہیں سب کہنے کی کچھ بھی نہ مجھ کو یاد رہے گا جب وہ گلے لگ جائے گا خواب وفا آنکھوں میں بسائے پھرتا ہے کیا دیوانے تعبیریں پتھراؤ کریں گی جب تو خواب سنائے گا کتنی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4