یاد آئی ہے تری سخت مقام آیا ہے
یاد آئی ہے تری سخت مقام آیا ہے دل کے صحرا میں یہ وقت سر شام آیا ہے اک نئے رنگ میں آج ان کا پیام آیا ہے آرزؤں کے لئے نام بنام آیا ہے جاں بہ لب شوق کے سجدے بھی تڑپ اٹھے ہیں ان کے انداز تغافل کو سلام آیا ہے میرے غم خانہ کے اندوہ خموشی کا حریف کیسی بیگانہ مزاجی کا کلام آیا ہے ہل رہی ...