کبھی تو خواب میں آؤ کہ رات بھاری ہے
کبھی تو خواب میں آؤ کہ رات بھاری ہے
بجھے چراغ جلاؤ کہ رات بھاری ہے
میری امید کی دنیا ہے سونی سونی سی
ذرا سی آس بندھاؤ کہ رات بھاری ہے
مرا وجود اداسی کی ایک پرچھائی
مری حیات پہ چھاؤ کہ رات بھاری ہے
نفس نفس میں تمنا کہ ہچکیوں کی کسک
رخ جمیل دکھاؤ کہ رات بھاری ہے
یہ نیند ہے ذرا دیکھو سکون مرگ نہ ہو
مریض غم کو جگاؤ کہ رات بھاری ہے
خمیدہ پلکوں پہ تاروں کا بوجھ کیسا ہے
نگاہ ناز اٹھاؤ کہ رات بھاری ہے
چمن طرازیٔ چشم حسیں کی تم کو قسم
کفن پہ پھول سجاؤ کہ رات بھاری ہے
خیال اخترؔ مرحوم سے بھی باز آؤ
دیار حزن سے جاؤ کہ رات بھاری ہے