زندگی سے پاس لیکن حسن کے قصے سے دور
زندگی سے پاس لیکن حسن کے قصے سے دور ہم غزل رکھتے ہیں اپنی زلف کے سائے سے دور ہم سے جن کو انسیت ہے وہ کھنچے آ جائیں گے ان کو کیا نزدیک لائیں جو ہیں خود پہلے سے دور جانے کیسے کرب ابھرے میرے چہرے پر کہ جو وہ نگاہیں اپنی رکھتے ہیں مرے چہرے سے دور ایک لمحہ پیار کا جس کو ملے وہ سرخ ...