اختر ہاشمی کی غزل

    زندگی سے پاس لیکن حسن کے قصے سے دور

    زندگی سے پاس لیکن حسن کے قصے سے دور ہم غزل رکھتے ہیں اپنی زلف کے سائے سے دور ہم سے جن کو انسیت ہے وہ کھنچے آ جائیں گے ان کو کیا نزدیک لائیں جو ہیں خود پہلے سے دور جانے کیسے کرب ابھرے میرے چہرے پر کہ جو وہ نگاہیں اپنی رکھتے ہیں مرے چہرے سے دور ایک لمحہ پیار کا جس کو ملے وہ سرخ ...

    مزید پڑھیے

    نظم خبروں کو کیا اور نہ لطیفے لکھے

    نظم خبروں کو کیا اور نہ لطیفے لکھے میں نے اشعار میں جینے کے سلیقے لکھے مرتبے اہل سخن کے تمہیں طے کرنے ہیں کس نے حق بات کہی کس نے قصیدے لکھے سب کو تدبیر بھی کرنے کو وہی کہتا ہے اور ہیں سب کے مقدر بھی اسی کے لکھے شدت مہر سے دی اس کے غضب کو تشبیہ اس کی رحمت کو اگر فضل کے سائے ...

    مزید پڑھیے

    ہم اس سے عشق کا اظہار کر کے دیکھتے ہیں

    ہم اس سے عشق کا اظہار کر کے دیکھتے ہیں کیا ہے جرم تو اقرار کر کے دیکھتے ہیں ہے عشق جنگ تو پھر جیت لیں چلو ہم لوگ ہے دریا آگ کا تو پار کر کے دیکھتے ہیں ہے کوہسار تو نہریں نکال دیں اس سے ہے ریگزار تو گلزار کر کے دیکھتے ہیں ہم اس کو دیکھنا چاہیں تو کس طرح دیکھیں سو اس کی یاد کو کردار ...

    مزید پڑھیے

    میں ترے لطف و کرم کا جب سے رس پینے لگا

    میں ترے لطف و کرم کا جب سے رس پینے لگا بس تبھی سے کھل کے اپنی زندگی جینے لگا اے بلندی چاہنے والے بھٹک مت آ ادھر میرے شانوں کے سہارے عرش تک زینے لگا ہو خوشی کوئی بھی جا کر پڑ گئی تیرے گلے غم ہو کوئی بھی وہ آ کر بس مرے سینے لگا ہوک کتنی سوز کتنا ٹیس کتنی دل میں ہے اے متاع زخم تو اب ...

    مزید پڑھیے

    کیسے سمجھے گا صدف کا وہ گہر سے رشتہ

    کیسے سمجھے گا صدف کا وہ گہر سے رشتہ جو سمجھ پائے نہ آنکھوں کا نظر سے رشتہ معتبر سر ہی بنا لو تو بہت اچھا ہے کم ہی رہ پاتا ہے دستار کا سر سے رشتہ ہے غریبوں کا امیروں سے تعلق اتنا جتنا ہوتا ہے چراغوں کا سحر سے رشتہ بے اثر جب ہیں زبانیں تو کیا کیا جائے ورنہ رکھتی ہیں دعائیں بھی اثر ...

    مزید پڑھیے