Ajmal Siraj

اجمل سراج

ممتاز پاکستانی غزل گو شاعر، بالکل مختلف اور انوکھے جذبوں و احساسات کی شاعری کے لیے معروف

A prominent ghazal poet from Pakistan, known for his novel perception of human emotions

اجمل سراج کی غزل

    نظر آ رہے ہیں جو تنہا سے ہم

    نظر آ رہے ہیں جو تنہا سے ہم سو یوں ہے کہ بھر پائے دنیا سے ہم نہ پروا ہمیں حال بے حال کی نہ شرمندہ عمر گزشتہ سے ہم بھلا کوئی کرتا ہے مردوں سے بات کہیں کیا دل بے تمنا سے ہم نظر میں ہے جب سے سراپا ترا جبھی سے ہیں کچھ بے سر و پا سے ہم کوئی جل پری کیا پری بھی نہ آئی مگر خوش ہوئے رات ...

    مزید پڑھیے

    تیرے سوا کسی کی تمنا کروں گا میں

    تیرے سوا کسی کی تمنا کروں گا میں ایسا کبھی ہوا ہے جو ایسا کروں گا میں گو غم عزیز ہے مجھے تیرے فراق کا پھر بھی اس امتحان کا شکوہ کروں گا میں آنکھوں کو اشک و خوں بھی فراہم کروں گا میں دل کے لیے بھی درد مہیا کروں گا میں راحت بھی رنج، رنج بھی راحت ہو جب تو پھر کیا اعتبار خواہش دنیا ...

    مزید پڑھیے

    وہی بیباکیٔ عشاق ہے درکار اب بھی

    وہی بیباکیٔ عشاق ہے درکار اب بھی ہے وہی سلسلۂ آتش و گلزار اب بھی اب بھی موجود ہے وہ بیعت فاسق کا سوال اور مطلوب ہے وہ جرأت انکار اب بھی ہیں کہاں عشق میں گھر بار لٹانے والے خوئے ایثار سے مغلوب ہیں انصار اب بھی کوئی یوسف تو زمانہ کرے پیدا اجملؔ نظر آ سکتی ہے وہ گرمئ بازار اب بھی

    مزید پڑھیے

    پیش جو آیا سر ساحل شب بتلایا

    پیش جو آیا سر ساحل شب بتلایا موج غم کو بھی مگر موج طرب بتلایا ہے بتانے کی کوئی چیز بھلا نام و نسب ہم نے پوچھا نہ کبھی نام و نسب بتلایا رنگ محفل کا عجب ہو گیا جس دم اس نے خامشی کو بھی مری حسن طلب بتلایا دل کو دنیا سے سروکار کبھی تھا ہی نہیں آنکھ نے بھی مگر اس رخ کو عجب بتلایا یہ ...

    مزید پڑھیے

    شام اپنی بے مزا جاتی ہے روز

    شام اپنی بے مزا جاتی ہے روز اور ستم یہ ہے کہ آ جاتی ہے روز کوئی دن آساں نہیں جاتا مرا کوئی مشکل آزما جاتی ہے روز مجھ سے پوچھے کوئی کیا ہے زندگی میرے سر سے یہ بلا جاتی ہے روز جانے کس کی سرخ روئی کے لیے خوں میں یہ دھرتی نہا جاتی ہے روز گیت گاتے ہیں پرندے صبح و شام یا سماعت چہچہا ...

    مزید پڑھیے

    دیوار یاد آ گئی در یاد آ گیا

    دیوار یاد آ گئی در یاد آ گیا دو گام ہی چلے تھے کہ گھر یاد آ گیا کچھ کہنا چاہتے تھے کہ خاموش ہو گئے دستار یاد آ گئی سر یاد آ گیا دنیا کی بے رخی کا گلہ کر رہے تھے لوگ ہم کو ترا تپاک مگر یاد آ گیا پھر تیرگئی راہ گزر یاد آ گئی پھر وہ چراغ راہ گزر یاد آ گیا اجملؔ سراج ہم اسے بھول ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    زمیں پر آسماں کب تک رہے گا

    زمیں پر آسماں کب تک رہے گا یہ حیرت کا مکاں کب تک رہے گا نظر کب آشنائے رنگ ہوگی تماشائے خزاں کب تک رہے گا رہے گی گرمیٔ انفاس کب تک رگوں میں خوں رواں کب تک رہے گا حقیقت کب اثر انداز ہوگی خسارے میں جہاں کب تک رہے گا بدل جائیں گے یہ دن رات اجملؔ کوئی نا مہرباں کب تک رہے گا

    مزید پڑھیے

    سنی ہے چاپ بہت وقت کے گزرنے کی

    سنی ہے چاپ بہت وقت کے گزرنے کی مگر یہ زخم کہ حسرت ہے جس کے بھرنے کی ہمارے سر پہ تو یہ آسمان ٹوٹ پڑا گھڑی جب آئی ستاروں سے مانگ بھرنے کی گرہ میں دام تو رکھتے ہیں زہر کھانے کو یہ اور بات کہ فرصت نہیں ہے مرنے کی بہت ملال ہے تجھ کو نہ دیکھ پانے کا بہت خوشی ہے تری راہ سے گزرنے کی بتاؤ ...

    مزید پڑھیے

    اور تو خیر کیا رہ گیا

    اور تو خیر کیا رہ گیا ہاں مگر اک خلا رہ گیا غم سبھی دل سے رخصت ہوئے درد بے انتہا رہ گیا زخم سب مندمل ہو گئے اک دریچہ کھلا رہ گیا رنگ جانے کہاں اڑ گئے صرف اک داغ سا رہ گیا آرزوؤں کا مرکز تھا دل حسرتوں میں گھرا رہ گیا رہ گیا دل میں اک درد سا دل میں اک درد سا رہ گیا زندگی سے تعلق ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2