Ajmal Siraj

اجمل سراج

ممتاز پاکستانی غزل گو شاعر، بالکل مختلف اور انوکھے جذبوں و احساسات کی شاعری کے لیے معروف

A prominent ghazal poet from Pakistan, known for his novel perception of human emotions

اجمل سراج کی غزل

    ہم اپنے آپ میں رہتے ہیں دم میں دم جیسے

    ہم اپنے آپ میں رہتے ہیں دم میں دم جیسے ہمارے ساتھ ہوں دو چار بھی جو ہم جیسے کسے دماغ جنوں کی مزاج پرسی کا سنے گا کون گزرتی ہے شام غم جیسے بھلا ہوا کہ ترا نقش پا نظر آیا خرد کو راستہ سمجھے ہوئے تھے ہم جیسے مری مثال تو ایسی ہے جیسے خواب کوئی مرا وجود سمجھ لیجئے عدم جیسے اب آپ خود ...

    مزید پڑھیے

    بجھ گیا رات وہ ستارا بھی

    بجھ گیا رات وہ ستارا بھی حال اچھا نہیں ہمارا بھی یہ جو ہم کھوئے کھوئے رہتے ہیں اس میں کچھ دخل ہے تمہارا بھی ڈوبنا ذات کے سمندر میں ہے یہ طوفان بھی کنارا بھی اب مجھے نیند ہی نہیں آتی خواب ہے خواب کا سہارا بھی لوگ جیتے ہیں کس طرح اجملؔ ہم سے ہوتا نہیں گزارا بھی

    مزید پڑھیے

    کسی کی قید سے آزاد ہو کے رہ گئے ہیں

    کسی کی قید سے آزاد ہو کے رہ گئے ہیں تباہ ہو گئے برباد ہو کے رہ گئے ہیں اب اور کیا ہو تمنائے وصل کا انجام دل و دماغ تری یاد ہو کے رہ گئے ہیں کہیں تو قصۂ احوال مختصر یہ ہے ہم اپنے عشق کی روداد ہو کے رہ گئے ہیں کسی کی یاد دلوں کا قرار ٹھہری ہے کسی کے ذکر سے دل شاد ہو کے رہ گئے ہیں ترے ...

    مزید پڑھیے

    گزر گئی ہے ابھی ساعت گزشتہ بھی

    گزر گئی ہے ابھی ساعت گزشتہ بھی نظر اٹھا کہ گزر جائے گا یہ لمحہ بھی بہت قریب سے ہو کر گزر گئی دنیا بہت قریب سے دیکھا ہے یہ تماشا بھی گزر رہے ہیں جو بار نظر اٹھائے ہوئے یہ لوگ محو تماشا بھی ہیں تماشا بھی وہ دن بھی تھے کہ تری خواب گیں نگاہوں سے پکارتی تھی مجھے زندگی بھی دنیا ...

    مزید پڑھیے

    گھوم پھر کر اسی کوچے کی طرف آئیں گے

    گھوم پھر کر اسی کوچے کی طرف آئیں گے دل سے نکلے بھی اگر ہم تو کہاں جائیں گے ہم کو معلوم تھا یہ وقت بھی آ جائے گا ہاں مگر یہ نہیں سوچا تھا کہ پچھتائیں گے یہ بھی طے ہے کہ جو بوئیں گے وہ کاٹیں گے یہاں اور یہ بھی کہ جو کھوئیں گے وہی پائیں گے کبھی فرصت سے ملو تو تمہیں تفصیل کے ...

    مزید پڑھیے

    دشوار ہے اس انجمن آرا کو سمجھنا

    دشوار ہے اس انجمن آرا کو سمجھنا تنہا نہ کبھی تم دل تنہا کو سمجھنا ہو جائے تو ہو جائے اضافہ غم دل میں کیا عقل سے سودائے تمنا کو سمجھنا اک لمحۂ حیرت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے کچھ اور نہ اس تندیٔ دریا کو سمجھنا کچھ تیز ہواؤں نے بھی دشوار کیا ہے قدموں کے نشانات سے صحرا کو سمجھنا

    مزید پڑھیے

    جو اشک برسا رہے ہیں صاحب

    جو اشک برسا رہے ہیں صاحب یہ رائیگاں جا رہے ہیں صاحب یہی تغیر تو زندگی ہے عبث گھلے جا رہے ہیں صاحب جو ہو گیا ہے سو ہو گیا ہے فضول پچھتا رہے ہیں صاحب یہ صرف گنتی کے چار دن ہیں بڑے مزے آ رہے ہیں صاحب ابھی تو یہ خاک ہو رہے گا جو جسم چمکا رہے ہیں صاحب کوئی ارادہ نہ کوئی جادہ کہاں ...

    مزید پڑھیے

    جو کل حیران تھے ان کو پریشاں کر کے چھوڑوں گا

    جو کل حیران تھے ان کو پریشاں کر کے چھوڑوں گا میں اب آئینۂ ہستی کو حیراں کر کے چھوڑوں گا دکھا دوں گا تماشا دی اگر فرصت زمانے نے تماشائے فراواں کو فراواں کر کے چھوڑوں گا کیا تھا عشق نے تاراج جس صحن گلستاں کو میں اب اس پر محبت کو نگہباں کر کے چھوڑوں گا عیاں ہے جو ہر اک ذرے میں ہر ...

    مزید پڑھیے

    میں نے اے دل تجھے سینے سے لگایا ہوا ہے

    میں نے اے دل تجھے سینے سے لگایا ہوا ہے اور تو ہے کہ مری جان کو آیا ہوا ہے بس اسی بوجھ سے دوہری ہوئی جاتی ہے کمر زندگی کا جو یہ احسان اٹھایا ہوا ہے کیا ہوا گر نہیں بادل یہ برسنے والا یہ بھی کچھ کم تو نہیں ہے جو یہ آیا ہوا ہے راہ چلتی ہوئی اس راہ گزر پر اجملؔ ہم سمجھتے ہیں قدم ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے

    کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے کسے بتائیں ہمارا جو حال ہو گیا ہے کہیں گرا ہے نہ روندا گیا ہے دل پھر بھی شکستہ ہو گیا ہے پائمال ہو گیا ہے سحر جو آئی ہے شب کے تمام ہونے پر تو اس میں کون سا ایسا کمال ہو گیا ہے کوئی بھی چیز سلامت نہیں مگر یہ دل شکستگی میں جو اپنی مثال ہو گیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2