وہی بیباکیٔ عشاق ہے درکار اب بھی
وہی بیباکیٔ عشاق ہے درکار اب بھی
ہے وہی سلسلۂ آتش و گلزار اب بھی
اب بھی موجود ہے وہ بیعت فاسق کا سوال
اور مطلوب ہے وہ جرأت انکار اب بھی
ہیں کہاں عشق میں گھر بار لٹانے والے
خوئے ایثار سے مغلوب ہیں انصار اب بھی
کوئی یوسف تو زمانہ کرے پیدا اجملؔ
نظر آ سکتی ہے وہ گرمئ بازار اب بھی