Ahsan Ahmad Ashk

احسن احمد اشک

بنیادی انسانی مسائل کو شاعری کا موضوع بنانے کے لیے جانے جاتے ہیں

A poet known for drawing upon the basic human issues

احسن احمد اشک کی غزل

    میں تھا اک شمع سوزاں رات بھر اٹھا دھواں مجھ سے

    میں تھا اک شمع سوزاں رات بھر اٹھا دھواں مجھ سے سنی دنیا نے سو سو طرح دل کی داستاں مجھ سے ڈبو دی آبروئے سوز پنہاں تو نے آنکھوں کی شکایت کر رہے ہیں قطرہ ہائے رائیگاں مجھ سے رفیق کاروان نگہت گل ہے مری وحشت نہ آگے بڑھ سکے گی تو نگاہ باغباں مجھ سے مجھے نیند آ گئی تھی راہ کی ٹھنڈی ...

    مزید پڑھیے

    ردا کوئی دل ربا نہیں ہے نگہ کوئی دل نشیں نہیں ہے

    ردا کوئی دل ربا نہیں ہے نگہ کوئی دل نشیں نہیں ہے طلسم ذوق نظر ہیں جلوے وگرنہ کوئی حسیں نہیں ہے ہمارے مقصد کی گمرہی سے قدم قدم پر بنے ہیں کعبے یہاں جھکی ہے وہاں جھکے گی کچھ کچھ اعتبار جبیں نہیں ہے ازل سے یہ رند لاابالی گدائے میخانۂ نظر ہے قسم تری کافر انکھڑیوں کی شراب ایسی کہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہ تھی زلفیں تھیں اور شانہ تھا

    وہ تھی زلفیں تھیں اور شانہ تھا کتنا الجھا ہوا فسانہ تھا ان کا اٹھنا ہمیں اٹھانا تھا درد سر یوں ہی اک بہانہ تھا پاؤں میں آبلے نہ پڑ جاتے دو قدم پر غریب خانہ تھا کیف عہد شباب کیا کہنا ہر قدم پر شراب خانہ تھا کھو گئی تھی نگاہ جلووں میں سارا عالم نگار خانہ تھا تم نے اس کو بھی سن ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ باغباں کیا کہہ گئی گلہائے خنداں سے

    نگاہ باغباں کیا کہہ گئی گلہائے خنداں سے کہ اٹھا کاروان رنگ و بو صحن گلستاں سے مدد اے دیدۂ بینا مدد اے تاب نظارہ تجلی مسکراتی ہے نقاب روئے جاناں سے نسیم صبح کے جھونکوں سے کیا کھٹکا بھلا اس کو مری شمع تمنا وہ ہے جو لڑتی ہے طوفاں سے معاذ اللہ صحرا کی شب تاریک و طوفانی مسافر خود نہ ...

    مزید پڑھیے

    انگ انگ جھلک اٹھتا ہے انگوں کے درپن کے بیچ

    انگ انگ جھلک اٹھتا ہے انگوں کے درپن کے بیچ مان سروور امڈے امڈے ہیں بھرپور بدن کے بیچ چاند انگڑائی پر انگڑائی لیتے ہیں جوبن کے بیچ مدھم مدھم دیپ جلے ہیں سوئے سوئے نین کے بیچ مکھڑے کے کئی روپ دودھیا چاندنی بھور سنہری دھوپ رات کی کلیاں چٹکی چٹکی سی بالوں کے بن کے بیچ متھرا کے ...

    مزید پڑھیے