ردا کوئی دل ربا نہیں ہے نگہ کوئی دل نشیں نہیں ہے

ردا کوئی دل ربا نہیں ہے نگہ کوئی دل نشیں نہیں ہے
طلسم ذوق نظر ہیں جلوے وگرنہ کوئی حسیں نہیں ہے


ہمارے مقصد کی گمرہی سے قدم قدم پر بنے ہیں کعبے
یہاں جھکی ہے وہاں جھکے گی کچھ کچھ اعتبار جبیں نہیں ہے


ازل سے یہ رند لاابالی گدائے میخانۂ نظر ہے
قسم تری کافر انکھڑیوں کی شراب ایسی کہیں نہیں ہے


ہم اپنا دکھڑا سنا رہے ہیں وہ بیٹھے سن بھی رہے ہیں لیکن
کچھ اس طرح مسکرا رہے ہیں کہ جیسے ان کو یقیں نہیں ہے


قسم ہے ان سرخ آنسوؤں کی کہ جن کی لڑیاں کبھی نہ ٹوٹیں
کہ اب ان آنکھوں میں کوئی قطرہ متاع اشکؔ خریں نہیں ہے