Ahmad Soz

احمد سوز

احمد سوز کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    میں جان گیا ہوں وہ مرا غم نہ کرے گا

    میں جان گیا ہوں وہ مرا غم نہ کرے گا اچھا ہے مرے بعد وہ ماتم نہ کرے گا کیا کوئی کرے گا مرے زخموں کا مداوا جب میرا لہو خود مجھے مرہم نہ کرے گا جادو اسے آتا ہے یہ معلوم ہے سب کو جادو سے کسی شے کو وہ درہم نہ کرے گا اب شیخ سے امید مروت کی نہ رکھنا نذرانہ نہیں دو گے تو وہ دم نہ کرے ...

    مزید پڑھیے

    میرا دکھ بھی کبھی سنے گا کیا

    میرا دکھ بھی کبھی سنے گا کیا بات مجھ سے بھی وہ کرے گا کیا آج کا دن مجھے قیامت ہے اور یہ دن کبھی ڈھلے گا کیا ہو چکا ہوں میں جل کے راکھ یہاں راکھ کا ڈھیر پھر جلے گا کیا اب بھی انگلی پکڑ کے وہ میری سوچتا رہتا ہوں چلے گا کیا سامنے میرے کل جو بیٹھا تھا وہ دوبارہ کبھی ملے گا کیا مدتوں ...

    مزید پڑھیے

    لفظوں کے بت ٹوٹ چکے ہیں (ردیف .. ے)

    لفظوں کے بت ٹوٹ چکے ہیں کورا کاغذ پڑا ہوا ہے گدھ نے کب زندوں کو نوچا شیر نے کب مردوں کو چھوا ہے اپنی اپنی بین سنبھالو سنا ہے شہر میں ناگ آیا ہے گونگے بول رہے ہیں پتھر سناٹا ریزہ ریزہ ہے گھر کا کنواں بھی بے مصرف سا ساگر میں تیزاب بھرا ہے سونپ گئی ہے خود کو مجھے وہ ہرا بھرا دن ...

    مزید پڑھیے

    اب بھی آئے ہے وہ گلی میری

    اب بھی آئے ہے وہ گلی میری اس کو ہونا ہے آج بھی میری جانتی ہے وہ میری اک اک بات اس نے پڑھ لی ہے ڈایری میری تیز رفتار ہو گیا ہوں میں آگے چلنے لگی گھڑی میری سونے چاندی کے ایک پنجرے میں قید ہے آج کل پری میری خواہشوں کا غلام ہوں میں بھی کام آئی نہ آگہی میری آپ تو بات میری سن ...

    مزید پڑھیے

    لفظ میں تصویر میں پتھر میں قید

    لفظ میں تصویر میں پتھر میں قید سب نے اس کو کر دیا منظر میں قید دل تو بیچارہ یوں ہی بدنام ہے جو بھی ہے وہ سب کا سب ہے سر میں قید صرف اچھا ہونا ہی سب کچھ نہیں قدر ہے انسان کی اب زر میں قید آج کا دن شر پسندوں کا ہے پھر شہر سارا ہو گیا ہے گھر میں قید آسماں کی وسعتیں کروا مجھے اور کب تک ...

    مزید پڑھیے

تمام