اب بھی آئے ہے وہ گلی میری

اب بھی آئے ہے وہ گلی میری
اس کو ہونا ہے آج بھی میری


جانتی ہے وہ میری اک اک بات
اس نے پڑھ لی ہے ڈایری میری


تیز رفتار ہو گیا ہوں میں
آگے چلنے لگی گھڑی میری


سونے چاندی کے ایک پنجرے میں
قید ہے آج کل پری میری


خواہشوں کا غلام ہوں میں بھی
کام آئی نہ آگہی میری


آپ تو بات میری سن لیجے
زندگی نے نہیں سنی میری


لوگ بدنام کر رہے ہیں اسے
دیکھی جاتی نہیں خوشی میری