میں جان گیا ہوں وہ مرا غم نہ کرے گا

میں جان گیا ہوں وہ مرا غم نہ کرے گا
اچھا ہے مرے بعد وہ ماتم نہ کرے گا


کیا کوئی کرے گا مرے زخموں کا مداوا
جب میرا لہو خود مجھے مرہم نہ کرے گا


جادو اسے آتا ہے یہ معلوم ہے سب کو
جادو سے کسی شے کو وہ درہم نہ کرے گا


اب شیخ سے امید مروت کی نہ رکھنا
نذرانہ نہیں دو گے تو وہ دم نہ کرے گا


گھر سر پہ اٹھا لینے میں آتا ہے اسے لطف
یہ شور بھی اس کا مجھے برہم نہ کرے گا