یہ وسعت و امکان کی حد ہے مرے نزدیک
یہ وسعت و امکان کی حد ہے مرے نزدیک وہ خود ہی ازل خود ہی ابد ہے مرے نزدیک اس وقت فلک زینے سے بڑھ کر نہیں مجھ کو اس وقت ترا قامت و قد ہے مرے نزدیک چپ ہوں کہ مرا خواب ہے ادراک سے باہر خوش ہوں کہ مری آنکھ سند ہے مرے نزدیک دریوزہ گر عشق ہوں کاسہ ہے مری جاں ہر لمحہ مری ذات کا رد ہے مرے ...