منظر کے ساتھ ساتھ بدلنے لگا ہوں میں

منظر کے ساتھ ساتھ بدلنے لگا ہوں میں
روشن ہوئے چراغ تو جلنے لگا ہوں میں


پو پھوٹنے میں وقت ہے جانا ہے مجھ کو دور
سورج سے پہلے گھر سے نکلنے لگا ہوں میں


حیرت نے میری آنکھ میں اک خواب رکھ دیا
چشم ستارہ ساز میں کھلنے لگا ہوں میں


میرا کمال دیکھیے اس دھوپ دشت میں
اک آئنے کا جسم اجلنے لگا ہوں میں


منزل ہی میری اور ہے رستہ بھی ہے جدا
کیوں کارواں کے ساتھ نکلنے لگا ہوں میں


اب باغ میں قیام سے کرنا نہیں گریز
خوشبو کے اعتکاف کو چلنے لگا ہوں میں