تجھ سے مل کر یقیں ہوا ہے مجھے

تجھ سے مل کر یقیں ہوا ہے مجھے
عشق اب تک نہیں ہوا ہے مجھے


خاک ہی خاک ہے جہاں دیکھوں
آسماں بھی زمیں ہوا ہے مجھے


خون آنکھوں سے کیوں نہیں ٹپکا
درد دل کے قریں ہوا ہے مجھے


نقص لاتا ہے سامنے میرے
آئنہ نکتہ چیں ہوا ہے مجھے


یہ جو احساس زندگی ہے یہ
شاعری کے تئیں ہوا ہے مجھے


میں کڑی دھوپ میں ہوں اور ترا دھیان
سایۂ عنبریں ہوا ہے مجھے


اس سے پہلے میں خیریت سے تھا
جو ہوا ہے یہیں ہوا ہے مجھے


میری یاد داشت کھو گئی احمدؔ
کیا ہوا کیا نہیں ہوا ہے مجھے