Aghaz Buldanvi

آغاز بلڈانوی

آغاز بلڈانوی کی غزل

    جو تھا ریا سے پاک زمانہ کہاں گیا

    جو تھا ریا سے پاک زمانہ کہاں گیا وہ دور زندگی کا سہانا کہاں گیا ہر چین پا کے کس لیے بے چین ہے بشر پاتا تھا وہ سکوں جو ٹھکانا کہاں گیا ماحول کیوں ہے آج گلستاں کا ماتمی وہ بلبلوں کا شور مچانا کہاں گیا آتے تھے جھیل پر جو پرندے کہاں گئے ان کا جو تھا وہ ٹھور ٹھکانہ کہاں گیا

    مزید پڑھیے

    رات کے بعد سحر دیکھیں گے

    رات کے بعد سحر دیکھیں گے ہم دعاؤں کا اثر دیکھیں گے کیسے ہر حال میں خوش رہتا ہے ہم بھی اس کا یہ ہنر دیکھیں گے چھاؤں دیتا ہے سبھی کو اب تک آؤ وہ بوڑھا شجر دیکھیں گے حال پر سب نے جو چھوڑا ہے مجھے کیسے ہوتی ہے گزر دیکھیں گے کرکے آغازؔ سفر کا تنہا کیسے کٹتا ہے سفر دیکھیں گے

    مزید پڑھیے

    تازہ بہ تازہ صبح کے اخبار کی طرح

    تازہ بہ تازہ صبح کے اخبار کی طرح بیچا گیا آج بھی ہر بار کی طرح قاتل ہیں میری جان کا دشمن ہے وہ مگر ملتا ہے مجھ سے جو کسی غم خوار کی طرح ایک شے کہ جس کا نام ہے احساس ذہن میں پیہم کھٹکتا رہتا ہے اک خار کی طرح میں اپنی بے گناہی پہ خود اپنے آپ میں رہتا ہوں شرم سار گنہ گار کی طرح کرتے ...

    مزید پڑھیے

    لوگ ملتے بچھڑتے رہتے ہیں

    لوگ ملتے بچھڑتے رہتے ہیں رشتے بنتے بگڑتے رہتے ہیں یہ نئے راستے ہیں چاہت کے آئے دن جو اکھڑتے رہتے ہیں غم نہ کر دل کے ٹوٹ جانے کا یہ چمن تو اجڑتے رہتے ہیں ہے زمانہ نئی روایت کا لوگ باہم جھگڑتے رہتے ہیں دل رفو کب تلک کرو گے تم کچے دھاگے ادھڑتے رہتے ہیں بہتے رہتے ہیں اشک آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    نرم ریشم سی ملائم کسی مخمل کی طرح

    نرم ریشم سی ملائم کسی مخمل کی طرح سرد راتوں میں تری یاد ہے کمبل کی طرح میں زمانے سے الجھ سکتا ہوں اس کی خاطر جو سجاتا ہے مجھے آنکھ میں کاجل کی طرح کوئی ساگر کہیں پیاسا جو نظر آئے تو ہم برستے ہیں وہیں ٹوٹ کے بادل کی طرح خوبصورت تھی یہ کشمیر کی وادی جیسی زندگی تیرے بنا لگتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    چاہتوں کا مری اثر بھی ہو

    چاہتوں کا مری اثر بھی ہو آگ جو ہے ادھر ادھر بھی ہو روشنی کا پتا کرو یارو رات ہے تو کہیں سحر بھی ہو یہ نظارے جو دیکھے بھالے ہیں کچھ ہماری نئی نظر بھی ہو قید ہے جو کہیں دیواروں میں اس خوشی کی ہمیں خبر بھی ہو جشن ہے جو ادھر بہاروں کا وہ خوشی کا سماں ادھر بھی ہو زندگی کے سفر میں اے ...

    مزید پڑھیے