چاہتوں کا مری اثر بھی ہو
چاہتوں کا مری اثر بھی ہو
آگ جو ہے ادھر ادھر بھی ہو
روشنی کا پتا کرو یارو
رات ہے تو کہیں سحر بھی ہو
یہ نظارے جو دیکھے بھالے ہیں
کچھ ہماری نئی نظر بھی ہو
قید ہے جو کہیں دیواروں میں
اس خوشی کی ہمیں خبر بھی ہو
جشن ہے جو ادھر بہاروں کا
وہ خوشی کا سماں ادھر بھی ہو
زندگی کے سفر میں اے آغاز
ہم سفر کوئی معتبر بھی ہو