Aghaz Buldanvi

آغاز بلڈانوی

آغاز بلڈانوی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    جو تھا ریا سے پاک زمانہ کہاں گیا

    جو تھا ریا سے پاک زمانہ کہاں گیا وہ دور زندگی کا سہانا کہاں گیا ہر چین پا کے کس لیے بے چین ہے بشر پاتا تھا وہ سکوں جو ٹھکانا کہاں گیا ماحول کیوں ہے آج گلستاں کا ماتمی وہ بلبلوں کا شور مچانا کہاں گیا آتے تھے جھیل پر جو پرندے کہاں گئے ان کا جو تھا وہ ٹھور ٹھکانہ کہاں گیا

    مزید پڑھیے

    رات کے بعد سحر دیکھیں گے

    رات کے بعد سحر دیکھیں گے ہم دعاؤں کا اثر دیکھیں گے کیسے ہر حال میں خوش رہتا ہے ہم بھی اس کا یہ ہنر دیکھیں گے چھاؤں دیتا ہے سبھی کو اب تک آؤ وہ بوڑھا شجر دیکھیں گے حال پر سب نے جو چھوڑا ہے مجھے کیسے ہوتی ہے گزر دیکھیں گے کرکے آغازؔ سفر کا تنہا کیسے کٹتا ہے سفر دیکھیں گے

    مزید پڑھیے

    تازہ بہ تازہ صبح کے اخبار کی طرح

    تازہ بہ تازہ صبح کے اخبار کی طرح بیچا گیا آج بھی ہر بار کی طرح قاتل ہیں میری جان کا دشمن ہے وہ مگر ملتا ہے مجھ سے جو کسی غم خوار کی طرح ایک شے کہ جس کا نام ہے احساس ذہن میں پیہم کھٹکتا رہتا ہے اک خار کی طرح میں اپنی بے گناہی پہ خود اپنے آپ میں رہتا ہوں شرم سار گنہ گار کی طرح کرتے ...

    مزید پڑھیے

    لوگ ملتے بچھڑتے رہتے ہیں

    لوگ ملتے بچھڑتے رہتے ہیں رشتے بنتے بگڑتے رہتے ہیں یہ نئے راستے ہیں چاہت کے آئے دن جو اکھڑتے رہتے ہیں غم نہ کر دل کے ٹوٹ جانے کا یہ چمن تو اجڑتے رہتے ہیں ہے زمانہ نئی روایت کا لوگ باہم جھگڑتے رہتے ہیں دل رفو کب تلک کرو گے تم کچے دھاگے ادھڑتے رہتے ہیں بہتے رہتے ہیں اشک آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    نرم ریشم سی ملائم کسی مخمل کی طرح

    نرم ریشم سی ملائم کسی مخمل کی طرح سرد راتوں میں تری یاد ہے کمبل کی طرح میں زمانے سے الجھ سکتا ہوں اس کی خاطر جو سجاتا ہے مجھے آنکھ میں کاجل کی طرح کوئی ساگر کہیں پیاسا جو نظر آئے تو ہم برستے ہیں وہیں ٹوٹ کے بادل کی طرح خوبصورت تھی یہ کشمیر کی وادی جیسی زندگی تیرے بنا لگتی ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام