لوگ ملتے بچھڑتے رہتے ہیں
لوگ ملتے بچھڑتے رہتے ہیں
رشتے بنتے بگڑتے رہتے ہیں
یہ نئے راستے ہیں چاہت کے
آئے دن جو اکھڑتے رہتے ہیں
غم نہ کر دل کے ٹوٹ جانے کا
یہ چمن تو اجڑتے رہتے ہیں
ہے زمانہ نئی روایت کا
لوگ باہم جھگڑتے رہتے ہیں
دل رفو کب تلک کرو گے تم
کچے دھاگے ادھڑتے رہتے ہیں
بہتے رہتے ہیں اشک آنکھوں سے
اور گنہ میرے جھڑتے رہتے ہیں
پیار جب بھی جتانا ہوتا ہے
مجھ سے آغازؔ لڑتے رہتے ہیں