Afzal Gohar

افضل گوہر

افضل گوہر کی غزل

    یہ کس کے نقش پا سے ایسا سلسلہ چراغ تھا

    یہ کس کے نقش پا سے ایسا سلسلہ چراغ تھا کہ مجھ کو یوں لگا کہ سارا راستہ چراغ تھا ذرا سی دیر میں ہی خد و خال شب بدل گئے نہ شکل کوئی چاند تھی نہ آئنہ چراغ تھا سوال یہ ہے روشنی وہاں پہ روک دی گئی جہاں پہ ہر کسی کے ہاتھ میں نیا چراغ تھا بہت سے ہاتھ صبح کی دعا ہی کرتے رہ گئے میں پر امید ...

    مزید پڑھیے

    تب اس نے مری چھاؤں کا احسان لیا ہے

    تب اس نے مری چھاؤں کا احسان لیا ہے جب مجھ کو پرندوں نے شجر مان لیا ہے ڈرتا ہوں زمیں اس کا برا مان نہ جائے تھوڑا سا فلک سر پہ اگر تان لیا ہے آوارہ مزاجی کی تسلی نہیں ہوتی میں نے تو ترا سارا جہاں چھان لیا ہے بس حکم ملا اور نکل آئے وہاں سے چلتے ہوئے عجلت میں ہی سامان لیا ہے یہ زیست ...

    مزید پڑھیے

    اپنی ٹھوکر سے جو اک وار کیا ہے میں نے

    اپنی ٹھوکر سے جو اک وار کیا ہے میں نے دیکھ کیا راستہ ہموار کیا ہے میں نے بھربھرے جسم کی مٹی نے بہت خوار کیا اپنے ہونے پہ جب اصرار کیا ہے میں نے میں یوں ہی آیا نہیں باغ عدن کی جانب ایک صحرا تھا جسے پار کیا ہے میں نے اے شب خواب یہ ہنگام تحیر کیا ہے خود کو گر نیند سے بیدار کیا ہے میں ...

    مزید پڑھیے

    گزرتی ہے جو ہم پر رفتگاں ہم کچھ نہیں کہتے

    گزرتی ہے جو ہم پر رفتگاں ہم کچھ نہیں کہتے تمہیں آ کر سنائیں گے یہاں ہم کچھ نہیں کرتے ہماری خامشی کے بھی کئی مفہوم ہوتے ہیں وہاں بھی کچھ تو کہتے ہیں جہاں ہم کچھ نہیں کہتے زمیں کے دکھ سناتے ہیں زمیں کی بات کرتے ہیں کبھی اپنے لیے اے آسماں ہم کچھ نہیں کہتے کبھی دل سے گزرتی ہو کہیں ...

    مزید پڑھیے

    روشنی کے جھلملاتے سلسلے میں کون ہے

    روشنی کے جھلملاتے سلسلے میں کون ہے رات کی کروٹ بتائے گی دئے میں کون ہے ٹھوکریں کھاتا ہوں اور پھر خود سے ٹکراتا ہوں میں ایسا بھی اس بار میرے راستے میں کون ہے دیکھنا پڑتی ہے خود ہی عکس کی صورت گری آئنہ کیسے بتائے آئنے میں کون ہے اپنے دامن میں کیا کرتا ہے سب کی پرورش دیکھتا کب ہے ...

    مزید پڑھیے

    تمام بوجھ کہاں خاک داں پہ پڑتا ہے

    تمام بوجھ کہاں خاک داں پہ پڑتا ہے کبھی کبھی تو قدم آسماں پہ پڑتا ہے مجھے تو پیڑ کی چھاؤں نے روک رکھا ہے وگرنہ ہاتھ تو ابر رواں پہ پڑتا ہے یہ تیر یوں ہی نہیں دشمنوں تلک جاتے بدن کا سارا کھچاؤ کماں پہ پڑتا ہے تجھے زمین کے بارے میں علم ہے تو بتا اس آسمان کا سایہ کہاں پہ پڑتا ...

    مزید پڑھیے