اپنی ٹھوکر سے جو اک وار کیا ہے میں نے
اپنی ٹھوکر سے جو اک وار کیا ہے میں نے
دیکھ کیا راستہ ہموار کیا ہے میں نے
بھربھرے جسم کی مٹی نے بہت خوار کیا
اپنے ہونے پہ جب اصرار کیا ہے میں نے
میں یوں ہی آیا نہیں باغ عدن کی جانب
ایک صحرا تھا جسے پار کیا ہے میں نے
اے شب خواب یہ ہنگام تحیر کیا ہے
خود کو گر نیند سے بیدار کیا ہے میں نے
وہ کوئی اور نہ تھا میرے علاوہ گوہرؔ
پاؤں رکھ کر جسے مسمار کیا ہے میں نے