دور افق کے پار سے آواز کے پروردگار
دور افق کے پار سے آواز کے پروردگار صدیوں سوئی خامشی کو سامنے آ کر پکار جانے کن ہاتھوں نے کھیلا رات ساحل پر شکار شیر کی آواز کو ترسا کئے سونے کچھار خواب کے سوکھے ہوئے خاکوں میں لذت کا غبار نیند کے دیمک زدہ گتے کے پیچھے انتظار تیرگی کیسے مٹے گی تیری نصرت کے بغیر آسماں کی سیڑھیوں ...