آدھوں کی طرف سے کبھی پونوں کی طرف سے

آدھوں کی طرف سے کبھی پونوں کی طرف سے
آوازے کسے جاتے ہیں بونوں کی طرف سے


حیرت سے سبھی خاک زدہ دیکھ رہے ہیں
ہر روز زمیں گھٹتی ہے کونوں کی طرف سے


آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں اس در بدری میں
کچھ ٹوٹے ہوئے خواب کھلونوں کی طرف سے


پھر کوئی عصا دے کہ وہ پھنکارتے نکلے
پھر اژدہے فرعون کے ٹونوں کی طرف سے


تو وہم و گماں سے بھی پرے دیتا ہے سب کو
ہو جاتا ہے پل بھر میں نہ ہونوں کی طرف سے


باتوں کا کوئی سلسلہ جاری ہو کسی طور
خاموشی ہی خاموشی ہے دونوں کی طرف سے


پھر بعد میں دروازہ دکھا دیتے ہیں عادلؔ
پہلے وہ اٹھاتے ہیں بچھونوں کی طرف سے