Adil Mansuri

عادل منصوری

ممتاز جدید شاعر، زبان کے روایت شکن استعمال کے لئے مشہور، اپنے خطاط اور ڈرامہ نگاربھی

One of the leading modernist poets who broke many conventions. Wrote poetry in Urdu and Gujarati. He was also a famous calligrapher and playwright

عادل منصوری کی غزل

    جیتا ہے صرف تیرے لیے کون مر کے دیکھ

    جیتا ہے صرف تیرے لیے کون مر کے دیکھ اک روز میری جان یہ حرکت بھی کر کے دیکھ منزل یہیں ہے آم کے پیڑوں کی چھاؤں میں اے شہسوار گھوڑے سے نیچے اتر کے دیکھ ٹوٹے پڑے ہیں کتنے اجالوں کے استخواں سایہ نما اندھیرے کے اندر اتر کے دیکھ پھولوں کی تنگ دامنی کا تذکرہ نہ کر خوشبو کی طرح موج صبا ...

    مزید پڑھیے

    چاروں طرف سے موت نے گھیرا ہے زیست کو

    چاروں طرف سے موت نے گھیرا ہے زیست کو اور اس کے ساتھ حکم کہ اب زندگی کرو باہر گلی میں شور ہے برسات کا سنو کنڈی لگا کے آج تو گھر میں پڑے رہو چھوڑ آئے کس کی چھت پہ جواں سال چاند کو خاموش کس لیے ہو ستارو جواب دو کیوں چلتے چلتے رک گئے ویران راستو تنہا ہوں آج میں ذرا گھر تک تو ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    گھوم رہا تھا ایک شخص رات کے خارزار میں

    گھوم رہا تھا ایک شخص رات کے خارزار میں اس کا لہو بھی مر گیا صبح کے انتظار میں روح کی خشک پتیاں شاخ سے ٹوٹتی رہیں اور گھٹا برس گئی جسم کے ریگزار میں رنگ میں رنگ گھل گئے عکس کے شیشے دھل گئے قوس قزح پگھل گئی بھیگی ہوئی لگار میں ٹھنڈی سڑک تھی بے خبر گرم دنوں کے قہر سے دھوپ کو جھیلتے ...

    مزید پڑھیے

    حج کا سفر ہے اس میں کوئی ساتھ بھی تو ہو

    حج کا سفر ہے اس میں کوئی ساتھ بھی تو ہو پردہ نشیں سے اپنی ملاقات بھی تو ہو کب سے ٹہل رہے ہیں گریبان کھول کر خالی گھٹا کو کیا کریں برسات بھی تو ہو دن ہے کہ ڈھل نہیں رہا اس ریگ زار میں منزل بھلے نہ آئے کہیں رات بھی تو ہو مجموعہ چھاپنے تو چلے ہو میاں مگر اشعار میں تمہارے کوئی بات ...

    مزید پڑھیے

    کون تھا وہ خواب کے ملبوس میں لپٹا ہوا (ردیف .. ہ)

    کون تھا وہ خواب کے ملبوس میں لپٹا ہوا رات کے گنبد سے ٹکرا کر پلٹ آئی صدا میں تو تھا بکھرا ہوا ساحل کی پیلی ریت پر اور دریا میں تھا نیلا آسماں ڈوبا ہوا سوچ کی سوکھی ہوئی شاخوں سے مرجھائے ہوئے ٹوٹ کر گرتے ہوئے لفظوں کو میں چنتا رہا جب بھی خود کی کھوج میں نکلا ہوں اپنے جسم سے کالی ...

    مزید پڑھیے

    مجھے پسند نہیں ایسے کاروبار میں ہوں

    مجھے پسند نہیں ایسے کاروبار میں ہوں یہ جبر ہے کہ میں خود اپنے اختیار میں ہوں حدود وقت سے باہر عجب حصار میں ہوں میں ایک لمحہ ہوں صدیوں کے انتظار میں ہوں ابھی نہ کر مری تشکیل مجھ کو نام نہ دے ترے وجود سے باہر میں کس شمار میں ہوں میں ایک ذرہ مری حیثیت ہی کیا ہے مگر ہوا کے ساتھ ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ایک قطرہ اشک کا چھلکا تو دریا کر دیا

    ایک قطرہ اشک کا چھلکا تو دریا کر دیا ایک مشت خاک جو بکھری تو صحرا کر دیا میرے ٹوٹے حوصلے کے پر نکلتے دیکھ کر اس نے دیواروں کو اپنی اور اونچا کر دیا واردات قلب لکھی ہم نے فرضی نام سے اور ہاتھوں ہاتھ اس کو خود ہی لے جا کر دیا اس کی ناراضی کا سورج جب سوا نیزے پہ تھا اپنے حرف عجز ہی ...

    مزید پڑھیے

    ہونے کو یوں تو شہر میں اپنا مکان تھا

    ہونے کو یوں تو شہر میں اپنا مکان تھا نفرت کا ریگزار مگر درمیان تھا لمحے کے ٹوٹنے کی صدا سن رہا تھا میں جھپکی جو آنکھ سر پہ نیا آسمان تھا کہنے کو ہاتھ باندھے کھڑے تھے نماز میں پوچھو تو دوسری ہی طرف اپنا دھیان تھا اللہ جانے کس پہ اکڑتا تھا رات دن کچھ بھی نہیں تھا پھر بھی بڑا بد ...

    مزید پڑھیے

    سوئے ہوئے پلنگ کے سائے جگا گیا

    سوئے ہوئے پلنگ کے سائے جگا گیا کھڑکی کھلی تو آسماں کمرے میں آ گیا آنگن میں تیری یاد کا جھونکا جو آ گیا تنہائی کے درخت سے پتے اڑا گیا ہنستے چمکتے خواب کے چہرے بھی مٹ گئے بتی جلی تو من میں اندھیرا سا چھا گیا آیا تھا کالے خون کا سیلاب پچھلی رات برسوں پرانی جسم کی دیوار ڈھا ...

    مزید پڑھیے

    پھیلے ہوئے ہیں شہر میں سائے نڈھال سے

    پھیلے ہوئے ہیں شہر میں سائے نڈھال سے جائیں کہاں نکل کے خیالوں کے جال سے مشرق سے میرا راستہ مغرب کی سمت تھا اس کا سفر جنوب کی جانب شمال سے کیسا بھی تلخ ذکر ہو کیسی بھی ترش بات ان کی سمجھ میں آئے گی گل کی مثال سے چپ چاپ بیٹھے رہتے ہیں کچھ بولتے نہیں بچے بگڑ گئے ہیں بہت دیکھ بھال ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4