Adil Mansuri

عادل منصوری

ممتاز جدید شاعر، زبان کے روایت شکن استعمال کے لئے مشہور، اپنے خطاط اور ڈرامہ نگاربھی

One of the leading modernist poets who broke many conventions. Wrote poetry in Urdu and Gujarati. He was also a famous calligrapher and playwright

عادل منصوری کی نظم

    بدھ

    پائپ کے گہرے لمبے کش کھینچتا وہ اپنی برہنگی کے احساس کو دھویں کی شکل میں خلا میں تحلیل ہوتے دیکھ کر مسکرانے کی کوشش کرتا تھا اس کی ناف کے آس پاس چپکے ہوئے شکستہ اندھیرے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے مینڈک کی آنکھوں میں مرے ہوئے خوابوں کی سیلن میں ڈوب رہے تھے وہ مجھ کو ''گوتم'' کے نام سے یاد ...

    مزید پڑھیے

    ایک منظر

    پل کے اس سرے سے آتی ہوئی انگشت چہرے والی بد صورت عورت کے لٹکے ہوئے پستانوں پر بھنبھناتی مکھیوں کی مری ہوئی آنکھوں میں سوکھی ندی کے ادھ موے مینڈکوں کی سرسراہٹ لنگڑے بھکاری کی پسلیوں کے درمیان ہانپتی اکنیوں کی کشکولی کھانسی کی میلی شکنوں میں رینگتے بچھوؤں کے سائے بسوں ٹیکسیوں ...

    مزید پڑھیے

    حشر کی صبح درخشاں ہو مقام محمود

    رات داڑھی کے اندھیرے سے تکلف برتے عرش کے سامنے رسوائی کی گردن نہ اٹھے اذن سجدہ پہ کمر تختہ نہ ہو جائے کہیں کھوکھلے لفظوں میں لوہا تو نہیں بھر سکتے سیکڑوں سال کی تبلیغ کے چالیس ثمر کشتی بن جائے تو تنور سے پانی ابلے سالہا سال سے آرام نتیجہ مطلوب تین سو ساٹھ صنم خانۂ کعبہ سے چلے ریگ ...

    مزید پڑھیے

    گول کمرے کو سجاتا ہوں

    گول کمرے کو سجاتا ہوں تکونی خواہشوں سے کالی دیواروں پہ تیرے جسم کی چوکور خوشبو ٹانگ دی ہے نیلی چھت پہ دودھیا خوابوں کے جلتے قمقمے لٹکا دیے ہیں کھڑکی کے شیشوں پہ پیلی روح کے سایوں کو چسپاں کر دیا ہے ننگے دروازے کو اندھی آرزو کا پیرہن پہنا دیا ہے گونگے بستر پر نئی تنہائی کی چادر ...

    مزید پڑھیے

    افق کی ہتھیلی سے سورج نہ ابھرے

    اسے گیند کی نرم گولائی اپنی طرف کھینچتی تھی وہ پیدا ہوا تھا تو میں نے ہی کانوں میں دی تھی اذاں وہ لاری کے پہیوں کی گولائیاں ناپنا چاہتا تھا اسے ہسپتالی فرشتوں نے سٹریچر سے نیچے اتارا میں لمحوں کو آنکھوں سے ٹانکے لگانے میں مصروف کرسی میں بیٹھا ہوا تھا ادھر پیر سے خون کی کمسنی ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹی لذت کی خوشبو

    غم کی کالی چاندنی پربتوں کی چوٹیوں پر سو گئی ہے نیچے اندھے غار میں خواہشوں کی دھوپ شاید کھو گئی ہے گھاس کی بھینی مہک کو سونگھ کر اور شبنم چاٹ کر آرزو کا نیم مردہ سانپ زندہ ہو گیا ہے پربتوں پر رینگتی پگڈنڈیاں بل کھا رہی ہیں ٹوٹتی لذت کی خوشبو جسم میں لہرا رہی ہے

    مزید پڑھیے

    وقت کی ریت پہ

    وقت کی ریت پہ سورج نے لہو تھوکا پھر ساعتیں کوڑا کے داغوں میں نہا کر نکلیں مچھلیاں لمس کے ہاتھوں میں گھڑی بھر نہ رکیں ہڈیاں خواب کے کتوں نے چبائیں شب بھر ہجرتیں اپنے مقدر میں لہو چہرہ ہیں کون خمیازہ بھگتنے کی سلاخیں چاٹے کون زنجیر کے حلقوں میں سمندر باندھے کون لفظوں کے مزاروں پہ ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    وہ ایک لمحہ جو سر پٹکتا ہے پتھروں پر پڑا ہوا ہے جو شام کے پھیلتے دھویں میں لہو میں لت پت وہ ایک لمحہ کہ جس کی خاطر ہزاروں صدیاں کروڑوں برسوں سے آبلہ پا مگر وہ لمحہ سفر کی پیلی اداسیوں کے کبوتروں کے پروں سے الجھا سواد منزل کی مشعلوں میں پگھل پگھل کر عیاں ہوا ہے وہ ایک لمحہ سلگتے ...

    مزید پڑھیے

    سائے کی پسلی سے نکلا ہے جسم ترا

    سائے کی پسلی سے نکلا ہے جسم ترا بوسوں کا گیلا پن لفظوں کے ہونٹوں پر آوازیں چلتی ہیں ہاتھوں میں ہاتھ لیے کانٹوں نے لمحوں کے خوابوں کو نوچ لیا ہاتھوں میں تلواریں لے کر وہ آئے تھے آئے تھے کاٹ گئے معنی کے ناک اور کان ٹوٹا ہے خون کہیں ڈوبا ہے عکس کہیں صحرا کی چھاتی پر سورج کا رقص ...

    مزید پڑھیے

    شکستہ سورج

    شکستہ سورج کے سارے ٹکڑوں کو کچے دھاگے سے باندھتا ہوں رگوں میں پٹرول پھیلتا ہے تو خالی جیبوں سے چاند تارے نکالتا ہوں افق کی گردن پہ پاؤں رکھ کر میں جب بھی سرحد پھلانگتا ہوں ہزاروں ناخن خلا میں مجھ کو دبوچتے ہیں ہزاروں ناخن اتار لیتے ہیں کھال میری ہزاروں ناخن مری رگوں میں گرہ لگا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5