عاشق تھے شہر میں جو پرانے شراب کے
عاشق تھے شہر میں جو پرانے شراب کے ہیں ان کے دل میں وسوسے اب احتساب کے وہ جو تمہارے ہاتھ سے آ کر نکل گیا ہم بھی قتیل ہیں اسی خانہ خراب کے پھولوں کی سیج پر ذرا آرام کیا کیا اس گلبدن پہ نقش اٹھ آئے گلاب کے سوئے تو دل میں ایک جہاں جاگنے لگا جاگے تو اپنی آنکھ میں جالے تھے خواب کے بس ...