Adil Mansuri

عادل منصوری

ممتاز جدید شاعر، زبان کے روایت شکن استعمال کے لئے مشہور، اپنے خطاط اور ڈرامہ نگاربھی

One of the leading modernist poets who broke many conventions. Wrote poetry in Urdu and Gujarati. He was also a famous calligrapher and playwright

عادل منصوری کی غزل

    وہ تم تک کیسے آتا

    وہ تم تک کیسے آتا جسم سے بھاری سایہ تھا سارے کمرے خالی تھے سڑکوں پر بھی کوئی نہ تھا پیچھے پیچھے کیوں آئے آگے بھی تو رستہ تھا کھڑکی ہی میں ٹھٹھر گئی کالی اور چوکور ہوا دیواروں پر آئینے آئینوں میں سبز خلا بیٹھی تھی وہ کرسی پر دانتوں میں انگلی کو دبا بوٹی بوٹی جلتی تھی اس کا ...

    مزید پڑھیے

    سڑکوں پر سورج اترا

    سڑکوں پر سورج اترا سایہ سایہ ٹوٹ گیا جب گل کا سینہ چیرا خوشبو کا کانٹا نکلا تو کس کے کمرے میں تھی میں تیرے کمرے میں تھا کھڑکی نے آنکھیں کھولی دروازے کا دل دھڑکا دل کی اندھی خندق میں خواہش کا تارا ٹوٹا جسم کے کالے جنگل میں لذت کا چیتا لپکا پھر بالوں میں رات ہوئی پھر ہاتھوں ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ میں آفتاب پگھلا کر

    ہاتھ میں آفتاب پگھلا کر رات بھر روشنی سے کھیلا کر یوں کھلے سر نہ گھر سے نکلا کر دیکھ بوڑھوں کی بات مانا کر آئنہ آئینے میں کیا دیکھے ٹوٹ جاتے ہیں خواب ٹکرا کر ایک دم یوں اچھل نہیں پڑتے بات کے پینترے بھی سمجھا کر دیکھ ٹھوکر بنے نہ تاریکی کوئی سویا ہے پاؤں پھیلا کر اونٹ جانے ...

    مزید پڑھیے

    پھر کسی خواب کے پردے سے پکارا جاؤں

    پھر کسی خواب کے پردے سے پکارا جاؤں پھر کسی یاد کی تلوار سے مارا جاؤں پھر کوئی وسعت آفاق پہ سایہ ڈالے پھر کسی آنکھ کے نقطے میں اتارا جاؤں دن کے ہنگاموں میں دامن کہیں میلا ہو جائے رات کی نقرئی آتش میں نکھارا جاؤں خشک کھوئے ہوئے گمنام جزیرے کی طرح درد کے کالے سمندر سے ابھارا ...

    مزید پڑھیے

    ہوا ختم دریا تو صحرا لگا

    ہوا ختم دریا تو صحرا لگا سفر کا تسلسل کہاں جا لگا عجب رات بستی کا نقشہ لگا ہر اک نقش اندر سے ٹوٹا لگا تمہارا ہزاروں سے رشتہ لگا کہو سائیں کا کام کیسا لگا ابھی کھنچ ہی جاتی لہو کی دھنک میاں تیر ٹک تیرا ترچھا لگا لہو میں اترتی رہی چاندنی بدن رات کا کتنا ٹھنڈا لگا تعجب کے سوراخ ...

    مزید پڑھیے

    جلنے لگے خلا میں ہواؤں کے نقش پا

    جلنے لگے خلا میں ہواؤں کے نقش پا سورج کا ہاتھ شام کی گردن پہ جا پڑا چھت پر پگھل کے جم گئی خوابوں کی چاندنی کمرے کا درد ہانپتے سایوں کو کھا گیا بستر میں ایک چاند تراشا تھا لمس نے اس نے اٹھا کے چائے کے کپ میں ڈبو دیا ہر آنکھ میں تھی ٹوٹتے لمحوں کی تشنگی ہر جسم پہ تھا وقت کا سایہ ...

    مزید پڑھیے

    ابلاغ کے بدن میں تجسس کا سلسلہ (ردیف .. ا)

    ابلاغ کے بدن میں تجسس کا سلسلہ ٹوٹا ہے چشم خواب میں حیرت کا آئنہ جو آسمان بن کے مسلط سروں پہ تھا کس نے اسے زمین کے اندر دھنسا دیا بکھری ہیں پیلی ریت پہ سورج کی ہڈیاں ذروں کے انتظار میں لمحوں کا جھومنا احرام ٹوٹتے ہیں کہاں سنگ وقت کے صحرا کی تشنگی میں ابوالہول ہنس پڑا انگلی سے ...

    مزید پڑھیے

    جو چیز تھی کمرے میں وہ بے ربط پڑی تھی

    جو چیز تھی کمرے میں وہ بے ربط پڑی تھی تنہائیٔ شب بند قبا کھول رہی تھی آواز کی دیوار بھی چپ چاپ کھڑی تھی کھڑکی سے جو دیکھا تو گلی اونگھ رہی تھی بالوں نے ترا لمس تو محسوس کیا تھا لیکن یہ خبر دل نے بڑی دیر سے دی تھی ہاتھوں میں نیا چاند پڑا ہانپ رہا تھا رانوں پہ برہنہ سی نمی رینگ رہی ...

    مزید پڑھیے

    ہر خواب کالی رات کے سانچے میں ڈھال کر

    ہر خواب کالی رات کے سانچے میں ڈھال کر یہ کون چھپ گیا ہے ستارے اچھال کر ایسے ڈرے ہوئے ہیں زمانے کی چال سے گھر میں بھی پاؤں رکھتے ہیں ہم تو سنبھال کر خانہ خرابیوں میں ترا بھی پتہ نہیں تجھ کو بھی کیا ملا ہمیں گھر سے نکال کر جھلسا گیا ہے کاغذی چہروں کی داستاں جلتی ہوئی خموشیاں ...

    مزید پڑھیے

    اب ٹوٹنے ہی والا ہے تنہائی کا حصار

    اب ٹوٹنے ہی والا ہے تنہائی کا حصار اک شخص چیختا ہے سمندر کے آر پار آنکھوں سے راہ نکلی ہے تحت الشعور تک رگ رگ میں رینگتا ہے سلگتا ہوا خمار گرتے رہے نجوم اندھیرے کی زلف سے شب بھر رہیں خموشیاں سایوں سے ہمکنار دیوار و در پہ خوشبو کے ہالے بکھر گئے تنہائی کے فرشتوں نے چومی قبائے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4