یہ پھیلتی شکستگی احساس کی طرف

یہ پھیلتی شکستگی احساس کی طرف
دریا رواں دواں ہیں مری پیاس کی طرف


اس کا بدن جھکا ہوا پتھر کی بنچ پر
اپنے قدم بھی مڑتے ہوئے گھاس کی طرف


دکھلا رہی ہے دھوپ بشاشت کا آئنہ
اور چھاؤں کھینچتی ہے مجھے یاس کی طرف


اشیا کی لذتوں میں اٹکتا ہوا بدن
اور روح کا کھنچاؤ ہے بن باس کی طرف


سب یہ سمجھ رہے تھے کہ نروان مل گیا
چکرا رہی ہے چیل مگر ماس کی طرف